ایران کے وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ امریکہ کو اُن رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیئے جن سے اسلامی جمہوریہ غیر امریکی بینکوں کے ساتھ کاروبار کر سکے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کا ہدف یہ تھا کہ وہ عالمی مالی نظام تک رسائی حاصل کرے۔
جب کہ امریکہ اور یورپی یونین نے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹالی ہیں، امریکی بینکوں کو ابھی تک ایران کے ساتھ کاروبار سے روکا گیا ہے، ساتھ ہی دہشت گردی کی سرپرستی کے مبینہ الزام کے تحت کچھ امریکی تعزیرات ابھی قائم ہیں۔
اس کے باعث، یورپی بینک ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے کتراتے ہیں، اس خوف کی وجہ سے کہ باقی امریکی پابندیوں کی موجودگی میں قانونی مسائل نہ پیدا ہوں۔
ظریف نے یہ بات تہران میں ایک اخباری بریفنگ کے دوران کہی، جس سے قبل اُنھوں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، فریڈریکا مغیرنی کے ساتھ ملاقات کی۔