ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ ایران اور عرب دنیا کے درمیان اختلافات کو ہوا دے رہا ہے۔
پیر کے روز ایرانی افواج کے سالانہ دن کے موقع پر منعقدہ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے دعویٰ کیا کہ امریکہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان مذہبی تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے۔
سرکاری ٹی وی پہ براہِ راست نشر کی جانے والی تقریر میں صدر احمدی نژاد نے امید ظاہر کی کہ واشنگٹن انتظامیہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کے اپنے منصوبوں میں ناکام ہوگی۔
واضح رہے کہ امریکہ ماضی میں ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت کیے جانے کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔
ایرانی صدر کی جانب سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستوں نے ایران سے ان کے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
چھ رکنی "خلیج تعاون کونسل" نے اتوار کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطے کے ممالک کے داخلی معاملات میں جاری "ایرانی مداخلت" روکنے کیلیے ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔
گزشتہ روز سعودی عرب کے نائب وزیرِ خارجہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ ان کا ملک ایران سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا سکتا ہے۔ بحرین میں جاری سیاسی کشیدگی پر قابو پانے کیلیے سعودی عرب کی جانب سے اپنی افواج بحرین روانہ کرنے کے فیصلے کو ایران نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں کشیدگی در آئی تھی۔
دریں اثناء ایران کے سرکاری میڈیا نے خبر دی ہے کہ ایرانی افواج نے تین نئے میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ایران کے وزیرِدفاع بریگیڈیئر جنرل احمد وحیدی کے مطابق نئے میزائلوں میں "ظفر" نامی میزائل بھی شامل ہے جو ان کے دعویٰ کے مطابق دنیا کا سب سے تیز ترین کروز میزائل ہے۔