تازہ اطلاعات کے مطابق عراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی 2014ء میں اپنے موجودہ عہدے کی میعاد پوری ہونے پر تیسری بار انتخاب نہیں لڑیں گے۔
ہفتے کے دِن مسٹر مالکی کے ایک مشیر اور شیعہ مسلک کے وزیرِ اعظم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ عراقی آئین میں یہ تبدیلی لانا چاہتے کہ کوئی شخص دومدتوں سے زیادہ بار وزیر اعظم کا عہدہ اپنے پاس نہ رکھ سکے۔
مسٹر مالکی معمولی اکثریت سے دوسری میعاد کے لیے منتخب ہوئے ہیں ۔ گذشتہ برس کے پارلیمانی انتخابات میں اُن کے سیاسی اتحاد کو اپنے حریف اتحاد سے دو نشستیں کم ملیں تھیں۔
تاہم، سنی جماعتوں پر مشتمل عراقی اتحاد پارلیمانی اکثریت کے لیے درکار نشستیں حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ کئی مہینوں کے سیاسی تعطل کے بعد شیعہ، سنی اور کرد راہنماؤں نے اقتدار میں شراکت کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں مسٹرمالکی دوسری مدت کے لیے وزیر اعظم بن گئے۔
اِس ہفتے مسٹر مالکی نے عراق میں امیر اور غریب کے درمیان فرق کم کرنے کی ایک علامت کے طورپر اپنی سالانہ تنخواہ نصف کرنے کا اعلان کیا۔ خبروں کے مطابق اس سے قبل ان کی سالانہ تنخواہ تین لاکھ 60 ہزار ڈالر تھی۔
مسٹر مالکی کی طرف سے یہ کوششیں ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہیں جب ملک کے مذہبی راہنما خبر دار کر رہے ہیں کہ بدعنوانی اور دیگر مسائل عراق میں تیونس اور مصر جیسے حالات کو جنم دے سکتے ہیں۔