واشنگٹن —
عراق کے سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد جمعے کو ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ اُن کے بقول، وہ ملک میں ’دوسرے درجے کےشہریوں کےبرتاؤ کا خاتمہ چاہتے ہیں‘۔
جمعے کے روز فلوجہ، رمادی اور موصل میں بھی بڑے بڑے مظاہرے ہوئے۔
احتجاج کرنے والے متعدد افراد نے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نوری المالکی سے مطالبہ کیا کہ اُن کے قید کیے گئے سنی مسلک کے ساتھیوں کو رہا کیا جائے۔
جمعے کےہی روز سنی مظاہرین بغداد میں جمع ہوئے، جہاں اُنھیں سخت گیر شیعہ مذہبی راہنما، مقتدیٰ الصدر نے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
الصدر شہر کے عبدالقادر الگیلانی مسجد گئے، جہاں اُنھوں نے سنیوں سے ملاقات کی اور مزار پر نماز ادا کی، جہاں سے وہ Our Lady of Salvation Catholic Churchگئے جہاں 2010ء میں حملے کا واقعہ ہوا تھا، جِس کا الزام انتہا پسندوں پر ڈالا گیا تھا۔
جمعے کے روز فلوجہ، رمادی اور موصل میں بھی بڑے بڑے مظاہرے ہوئے۔
احتجاج کرنے والے متعدد افراد نے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نوری المالکی سے مطالبہ کیا کہ اُن کے قید کیے گئے سنی مسلک کے ساتھیوں کو رہا کیا جائے۔
جمعے کےہی روز سنی مظاہرین بغداد میں جمع ہوئے، جہاں اُنھیں سخت گیر شیعہ مذہبی راہنما، مقتدیٰ الصدر نے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
الصدر شہر کے عبدالقادر الگیلانی مسجد گئے، جہاں اُنھوں نے سنیوں سے ملاقات کی اور مزار پر نماز ادا کی، جہاں سے وہ Our Lady of Salvation Catholic Churchگئے جہاں 2010ء میں حملے کا واقعہ ہوا تھا، جِس کا الزام انتہا پسندوں پر ڈالا گیا تھا۔