عراق کے شیعہ وزیرِ اعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ ملک کی نئى حکومت میں اُس اتحاد کو لازماً شامل کیا جانا چاہئیے، جس نے پچھلے مہینے کے انتخابات میں پارلیمنٹ کی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں اور جسے سنّیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
مسٹر مالکی نےالحُرًہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراقیہ اتحاد کو حکومت میں لازمی طور پر ایک شریکِ کار ہونا چاہئیے ، اس لیے کہ الیکشن میں اُس کے اُمید واروں کی فہرست میں سنّی عربوں کے سب سے زیادہ نمائیندے شامل تھے۔الحُرّہ ٹیلی ویژن کے لیے رقم امریکہ فراہم کرتا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم ایاد علاوی کے زیرِ قیادت عراقیہ نے ، جوکہ سیکیولر پارٹیوں کا اتحاد ہے، مارچ کے انتخابات میں 91 نشستیں یعنی مسٹر مالکی کے اتحاد سے دو نشستیں زیادہ حاصل کی تھیں۔الیکشن کے نتائج کی ابھی تک توثیق نہیں کی گئى ہے۔
الیکش میں کوئى بھی پارٹی پارلیمانی نشستوں کی اکثریت حاصل نہیں کرسکی تھی اس لیے اب ہر پارٹی دوسری پارٹیوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کررہی ہے۔
مسٹر مالکی کا اتحاد کوئى ایسی مخلوط حکومت بنانے کے لیے ، جو مسٹر علاوی کو اکھاڑے سے باہر بٹھا سکے، شیعہ پارٹیوں کے ایک دوسرے بڑے اتحاد عراقی قومی اتحاد یا آئى این اے کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا ہے۔
تاہم آئى این اے میں ایک سب سے زیادہ با اثر دھڑے نے ، جس کے قائد امریکہ کے مخالف شعیہ عالم مقتدا الّصدر ہیں ، مسٹر مالکی کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کی ہے۔
مقبول ترین
1