امریکہ کا کہنا ہے کہ عراق میں داعش کے شدت پسندوں کی پیش رفت کو روکنے کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے، وہ اسلحہ خرید کر سنی قبائل کو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کانگریس کے لیے تیار کردہ ایک دستاویز میں، وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی خریداری پر ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ آئے گی۔
یہ رقم 1.6 ارب ڈالر کا حصہ ہے، جو عراقی اور کُرد افواج کی تربیت پر خرچ کے لیے درکار ہے، تاکہ اُن باغیوں کے ساتھ نبردآزما ہونے میں مدد ملے، جو عراق اور شام کے وسیع ترخطے کو اپنے تسلط میں لے چکے ہیں۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ قبائلیوں کو اسلحے کی اِس کھیپ میں، 5000 حملہ آور ہونے والے ہتھیار، راکٹ کی مدد سے چلائے جانے والے 50 گرنیڈ لائنچرز، 12000 گرنیڈ اور 50 توب خانے کے گولے شامل ہوں گے۔
امریکہ نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف سینکڑوں فضائی کارروائیاں کی ہیں، جب کہ عراقی فوجیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے 3000سے زائد مشیر تعینات کیے ہیں۔ تاہم، امریکہ نے پیدل فوج تعینات نہیں کی، اور اُس کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کا اُس کا کوئی ارادہ نہیں۔
اتوار کے روز جنگ کے میدان میں، عراقی افواج نے بتایا کہ اُنھوں نے داعش سے دو عدد شہروں کا قبضہ واگزار کرا لیا ہے، جن کے نام جلالا اور سعدیہ ہیں، جو بغداد سے 115 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہیں۔
خطے کا کنٹرول چھڑانے کی اِس لڑائی کے دوران، کم از کم 10 کُرد ’پیشمرگہ‘ اور ملیشیا کے عسکرت پسند ہلاک ہوئے، جب کہ تقریباً 50 باغی بھی مارے گئے۔
دریں اثنا، جرمنی نے کہا ہے کہ اُس کے خیال میں اُسکے تقریباً 550 شہری داعش کے ہمراہ لڑ رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 180 پہلے ہی جرمنی لوٹ آئے ہیں۔
جرمنی نے کہا ہے کہ اندازاً 60 جرمن شہری ہلاک ہوئے ہیں یا عراق اور شام میں لڑتے ہوئے اپنے آپ کو ہلاک کیا ہے، جس میں نو خودکش بمبار حملہ آور شامل ہیں۔