واشنگٹن —
ایسے میں جب عراق میں شیعہ اور اقلیتی سُنی آبادی کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے، جمعے کے روز تشدد کی کارروائیوں میں کم از کم22 افراد ہلاک ہوئے۔
ایک خودکش بمبار نے بغداد کے گریعات کے علاقے کی ایک شیعہ مسجد کے باہر دھماکہ خیز مواد پھوڑ دیا، جس واقع میں 15 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔
ادھر، بغداد کے شمال میں سمرہ شہر میں اُس وقت ایک کار بم کا دھماکہ ہوا جب سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک جگہ جمع تھے، جن میں سے سات ہلاک ہوئے۔
دونوں میں سے کسی واقع کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
گذشتہ چار برس کے دوران عراق میں تشدد کے کئی بدترین واقعات ہوئے ہیں، ایسے میں جب سنی اقلیت کے اندر مایوسی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
متعدد سنیوں کا کہنا ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت اُن کی ضروریات کو نذر انداز کر رہی ہے اور اُنھیں سیاسی طور پر غیر اہم بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں گذشتہ اپریل سے اب تک 2500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک خودکش بمبار نے بغداد کے گریعات کے علاقے کی ایک شیعہ مسجد کے باہر دھماکہ خیز مواد پھوڑ دیا، جس واقع میں 15 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔
ادھر، بغداد کے شمال میں سمرہ شہر میں اُس وقت ایک کار بم کا دھماکہ ہوا جب سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک جگہ جمع تھے، جن میں سے سات ہلاک ہوئے۔
دونوں میں سے کسی واقع کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
گذشتہ چار برس کے دوران عراق میں تشدد کے کئی بدترین واقعات ہوئے ہیں، ایسے میں جب سنی اقلیت کے اندر مایوسی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
متعدد سنیوں کا کہنا ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت اُن کی ضروریات کو نذر انداز کر رہی ہے اور اُنھیں سیاسی طور پر غیر اہم بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں گذشتہ اپریل سے اب تک 2500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔