عراق کے دارالحکومت بغداد میں اتوار کے روز تین بڑے بم دھماکے ہوئے جن میں اطلاعات کے مطابق کم از کم 41 افراد ہلاک اور200 زخمی ہو گئے۔
وزارت اطلاعات کے مطابق دو دھماکے ان علاقوں میں ہوئے جہاں مصر، ایران، جرمنی، اور سپین کے سفارت خانے واقع ہیں
ایک سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً ایک ہی وقت میں ہونے والے یہ خود کش کار بم حملے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے دھماکہ خیرز مواد سے لیس ایک گاڑی کو بے کار کر کے چوتھا بم حملہ ناکام بنا دیا۔
دھماکوں سے عمارتیں لرز اٹھیں، کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور بغداد بھر میں دھواں پھیل گیا۔
حملوں کے بعد گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنائی دیں اور ہیلی کاپٹروں نے شہر کے اوپر پرواز کی۔
بغداد کے نزدیک بو سیفی گاؤں پر ہفتے کے روزعراقی فوج نے کرفیوں لگا دیا جب فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے وہاں حملہ کر کے کم سے کم 24 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
سکیوٹی حکام نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ انتخابات کے نتائج سے پیدا ہونے والے تنازعے کی صورت ِحال بدتر ہو سکتی ہے۔
عراقی وزارت داخلہ نے ان عورتوں اور مردوں کے قتل کا الزام القاعدہ پر عائد کیا ہے، جن کے، اطلاعات کے مطابق امریکہ نوازتنظیم جاگو تحریک سے رابطے تھے۔ یہ تنظیم القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکی اور عراقی فورسز کی مدد کررہی ہے۔
موصل میں پولیس نے کہا ہے کہ اتوار کے روز الگ واقعات میں پولیس کی گشت پر بم حملے سے دو افراد ہلاک اور کم سے کم بیس زخمی ہوگئے۔