عراق میں حکام نے بتایا ہے کہ شیعہ اکثریت والے علاقے بعقوبہ کے ایک گاؤں میں مارٹر گولوں کے دھماکوں سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں سے پانچ کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جن میں خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
ان دھماکوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عراق میں گزشتہ ڈیڑھ برس سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور صرف رواں ماہ ہی سنی اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے گروپوں کے درمیان تصادم میں کئی سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2013 میں عراق میں ہونے والے بم دھماکوں میں لگ بھگ 9000 افراد ہلاک ہوئے جو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک کے لیے سب سے مہلک سال تھا۔
ملک کے دو علاقوں فلوجہ اور رمادی میں حالیہ ہفتوں کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں نے یہاں کی بہت سی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ نے جمعہ کو بتایا تھا کہ فلوجہ اور رمادی میں لڑائی کے باعث گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 65 ہزار افراد نے نقل مکانی کی۔
یواین ایچ سی آر کے مطابق عراق کے دو علاقوں میں گزشتہ سال کے اواخر میں شروع ہونے والی لڑائی کے باعث لگ بھگ ایک لاکھ چالیس ہزار افراد بے گھر ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں سے پانچ کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جن میں خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
ان دھماکوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عراق میں گزشتہ ڈیڑھ برس سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور صرف رواں ماہ ہی سنی اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے گروپوں کے درمیان تصادم میں کئی سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2013 میں عراق میں ہونے والے بم دھماکوں میں لگ بھگ 9000 افراد ہلاک ہوئے جو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک کے لیے سب سے مہلک سال تھا۔
ملک کے دو علاقوں فلوجہ اور رمادی میں حالیہ ہفتوں کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں نے یہاں کی بہت سی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ نے جمعہ کو بتایا تھا کہ فلوجہ اور رمادی میں لڑائی کے باعث گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 65 ہزار افراد نے نقل مکانی کی۔
یواین ایچ سی آر کے مطابق عراق کے دو علاقوں میں گزشتہ سال کے اواخر میں شروع ہونے والی لڑائی کے باعث لگ بھگ ایک لاکھ چالیس ہزار افراد بے گھر ہوئے۔