عراق میں کار بم حملے ہوئے ہیں، جن کا ہدف ایک مارکیٹ اور شمالی بغداد کی ایک فوجی چوکی تھی، جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد ہلاک ہوئے، ایسے میں جب عراق کے وزیر اعظم نے داعش کے شدت پسندوں کو سزا دینے کا عہد کیا ہے، جنھوں نے موصل کے شمالی شہر کے اپنے گڑھ میں واقع ایک آثار قدیمہ کے مقام کو تباہ کردیا ہے۔
ہفتے کو ایک کار بم دھماکہ شمال مشرقی بغداد کے بالادروز شہر کی ایک مارکیٹ کے قریب واقع ہوا، جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک جب کہ تقریباً 15 زخمی ہوئے۔ دو دھماکے ہوئے، جب کہ ایک کی وجہ واضح نہیں۔
بعدازاں، سمرہ کے شہر کے قریب، ایک خودکش بم حملہ آور نے ایک فوجی چوکی کے قریب دھماکہ کیا، جس واقع میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ دیگر واقعات میں 15 افراد زخمی ہوئے۔
اِن حٕملوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
دریں اثناٴ، عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نےداعش کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور سزا دینے کا عہد کیا ہے، جنھوں نے موصل میں واقع آثار قدیمہ کے ایک مقام کو تباہ کرکے اُس کی انٹرنیٹ پر وڈیو پوسٹ کی ہے۔
اِن دہشت گردوں کو مسٹر عبادی نے ’وحشی، مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے جنگجو‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بنی نوع انسان کے ورثے اور عراقی تہذیب کے نشان مٹا رہے ہیں۔
دولت اسلامیہ کے جنگجو، اس سے قبل مسیحی اور مسلمان زیارات کو تباہ کر چکے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ یہ بت پرستی کی علامتیں ہیں۔
موصل عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے۔
یہ 2014ء میں اُس وقت داعش کے زیر تسلط چلا گیا، جب وہ شام اور عراق کے کچھ خطوں پر چڑھ دوڑے تھے۔