رسائی کے لنکس

عراق میں امریکی مشن باضابطہ طور پر ختم


امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا

امریکہ کے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے بغداد میں ہونے والی ایک تقریب میں باضابطہ طور پر عراق میں جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی کمانڈ کا پرچم اتارے جانے کے بعد پنیٹا نے فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ عراق میں امریکی اور عراقیوں کا بہت سے خون بہا ہے لیکن عراق کی اپنی حکومت کا مشن ایک حقیقت بن چکا ہے۔

2003ء میں شروع ہونے والی اس جنگ میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے علاوہ 4500 امریکی فوجی اورہزاروں عراقی ہلاک ہوئے۔ 32 ہزار سے زائد امریکی فوجی بھی زخمی ہوئے اور اس جنگ میں امریکہ کے کم ازکم آٹھ سو ارب ڈالر خرچ ہوئے۔

لیون پنیٹا نے یہ بھی اعتراف کیا کہ عراق کو اب بھی بہت سے چیلجنز کا سامنا ہے۔ ’’میں ایک چیز واضح کردوں۔ آنے والے دونوں میں عراق کو دہشت گردی، ملک کو تقسیم کرنے والے عناصر، اقتصادی اور سماجی معاملات اور جمہوری تقاضوں کی صورت میں بہت سے امتحانات کا سامنا کرنے پڑے گا۔ لیکن امریکہ ایک مضبوط اور خوشحال ملک کے تعمیر کے لیے عراقی عوام کے ساتھ کھڑا ہوگا۔‘‘

عراق میں جنگ کے وقت ایک لاکھ ستر ہزار فوجی تھے جن کی تعداد جمعرات کو صرف 4000 تک ہوگئی تھی۔ یہ باقی ماندہ فوجی 31 دسمبر تک ملک سے چلے جائیں گے۔

پنیٹا کا کہنا تھا کہ واپس جانے والے یہ اس سوچ کے ساتھ جائیں گے کہ انھوں نے عراقی عوام کو ان کی تاریخ کا ایک باب رقم کرنے میں مدد دی جو’’آمریت سے آزاد‘‘ اور امید و امن سے بھرپور ہے۔

انھوں نے کہاکہ عراقی اب مستقبل کے خود ذمہ دار ہوں گے لیکن امریکہ عراق میں اپنی اہم سفارتی موجودگی کے ساتھ ان کا شراکت دار رہے گا۔

XS
SM
MD
LG