محتاط انداز اپناتے ہوئے، عراقی فوجیں جمعرات کے روز موصل شہر کی حدود کے مضافات میں داخل ہوئیں، جہاں سولین آبادی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے وہ گھر گھر جا رہی ہیں۔
نصب کردہ بموں کے علاوہ داعش کے شدت پسندوں کی جانب سے جھڑپوں اور گھات لگا کر گولیاں چلانے کے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے، فوجی آہستہ سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔ دولت اسلامیہ کےلیڈر نے شدت پسندوں پر زور دیا ہے کہ وہ عراق کے اس کلیدی شہر پر قبضہ برقرار رکھنے کی آخری حد تک کوشش کریں، جو ملک میں اُن کے آخری گڑھ کی حیثیت رکھتا ہے۔
موصل شہرمیں لڑائی کے نتیجے میں، جس پر دو برس قبل داعش نے قبضہ جما لیا تھا، سینکڑوں خاندان شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ وہ موصل سے بھاگ نکلے۔
اِن لوگوں کے ہاتھوں میں سفید جھنڈے تھے؛ جب کہ دیگر لوگوں نے انگلیوں سے فتح کا نشان بنا کر اعلیٰ تربیت یافتہ سرکاری فوجوں کو خوش آمدید کہا، جن کی تربیت امریکی گولڈن ڈویژن نے کی ہے۔
اِس سال، اُنھیں جہادیوں کے خلاف عراق کے دیگر مقامات پر فتوحات نصیب ہوئی ہیں، جن میں فلوجہ بھی شامل ہے۔