رسائی کے لنکس

موصل میں داعش کا ’’انسانی ڈھال‘‘ کا حربہ


’’داعش کی زوال پذیر اور بزدلانہ حکمت ِعملی یہ ہے کہ کچھ مقامات پر شہری آبادی کو یرغمال بنا کر علاقے کو فوجی کارروائی کے لیے دشوار بنا دیا جائے؛ جس کے لیے وہ ہزاروں خواتین، مردوں اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے‘‘

داعش نے موصل کے شہر اور اُس کے قرب و جوار میں پیش قدمی کرنے والی عراقی افواج کے خلاف لاکھوں افراد کو ’’انسانی ڈھال‘‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز بتائی ہے۔

خاتون ترجمان، روینا شامداسانی نے جنیوا میں بتایا کہ ’’داعش کی زوال پذیر اور بزدلانہ حکمت ِعملی یہ ہے کہ کچھ مقامات پر شہری آبادی کو یرغمال بنا کر علاقے کو فوجی کارروائی کے لیے دشوار بنا دیا جائے؛ جس کے لیے وہ ہزاروں خواتین، مردوں اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے‘‘۔

اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ 200 سے زائد افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے، جب کہ ایک مقام سے دوسرے کی جانب منتقل ہونے سے متعلق احکامات کی حکم عدولی کی یا پھر اُنھوں نے اِس سے قبل سرکاری سکیورٹی اداروں کے لیے کام انجام دیا تھا۔

داعش کے کنٹرول سے موصل کو خالی کرانے کے لیے، اب تک، عراق کی قیادت میں کی جانے والی فوجی کارروائی کے دوران جنوب، مشرق اور شمال سے شہر کی جانب مارچ کرنے والی فوجوں نے گاؤں واگزار کرا لیے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ موصل اور اس کے گرد 10000 سے زائد شہری آبادی اپنے گھر بار چھوڑ چکی ہے، جس کے باعث اُن کے بہبود اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وسائل کی دستیابی سے متعلق تشویش بڑھی ہے۔

داعش کے شدت پسندوں نے 2014ء کے وسط میں موصل پر قبضہ جما لیا تھا، ایسے میں جب اُنھوں نے شمال اور مغربی عراق میں بڑے رقبے پر دھاوا بول دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG