اسلامک اسٹیٹ نے کوئٹہ میں پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں کم ازکم 61 زیر تربیت اہل کار ہلاک اور 120 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
منگل کو اسلامک اسٹیٹ نے اپنی نیوز ایجنسی اعماق کے ذریعے تین خودکش حملہ آوروں کی تصویریں جاری کرکے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔ تینوں دهشت گردوں کو مشین گنوں اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ دهشت گرد حملہ پیر کی نصف شب سے کچھ پہلے شروع ہوا اور تین خودکش حملہ آوروں نے ہوسٹل میں داخل ہو کر گولیوں کی بوچھاڑ شروع کردی۔
اسلامک اسٹیٹ نے پولیس اکیڈمی پر حملے کا دعویٰ اپنی نیوز ایجنسی أعماق کے ذریعے کیا ہے
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوج کے دستوں اور کمانڈوز کے پولیس اکیڈمی پہنچے سے پہلے دهشت گردوں نے زیر تربیت اہل کاروں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔
اکیڈمی کو دهشت گردوں سے صاف کرنے کی کارروائی میں کئی گھنٹے لگے۔ دو خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ تیسرے کو سیکیورٹی فورسز نے گولیوں کے تبادلے میں ہلاک کر دیا۔
اکیڈمی کی عمارت سے کچھ لوگ کھڑکیوں سے پھلانگ لگا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسلح دهشت گردوں نے نقاب پہنے ہوئے تھے اور انہوں نے عمارت کے اندر داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کر دی تھی۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکام کو ابھی یہ معلوم کرنا ہے کہ اس حملے میں کتنے لوگ شریک تھے۔ ان کا کہنا تھا کہا انہوں نے ایک دهشت گرد کی نعش دیکھی ہے اور ابتدائی تفتیش سے وہ ازبک عسکریت پسند دکھائی دیتا ہے۔
ترجمان نے دهشت گرد حملے میں أفغان اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا۔
افغان حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت کوئٹہ میں پولیس سینٹر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ساتھ ہی پاکتانی عہدے داروں کی ان باتوں کی بھی سختی سے تردید کرتی ہے جس میں افغانستان کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
امریکہ نے کوئٹہ کے دهشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم دهشت گردی کے خطرے کے مقابلے کے لیے پاکستان اور خطے بھر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
بلوچستان کو حالیہ عرصے میں دهشت گردوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگست کے شروع میں کوئٹہ کے ایک اسپتال میں ، جہاں بہت سے وکیل اپنے ایک ساتھی کی دهشت گرد حملے میں ہلاکت کے بعد جمع تھے، ایک خود کش حملے میں 70 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت وکیلوں کی تھی۔