اردن کے بادشاہ عبداللہ ثانی کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک داعش کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اردنی لڑاکا پائلٹ کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
اتوار کے روز بادشاہ نے کہا کہ اردن میں تمام کوششیں جاری ہیں جن کا مقصد ہیرو پائلٹ، معاذ الکسابیہ کو رہا کرانا ہے۔
عمان نے اپنے اس عہد کا اعادہ کیا ہے کہ اگر اس بات کا ثبوت مل جائے کہ پائلٹ ابھی زندہ ہے تو وہ ایک عراقی باغی، ساجدہ الرشاوی کو رہا کردے گا، جنھیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ نئی کوششیں جہادیوں کے ہاتھوں ایک جاپانی صحافی کا سر قلم کیے جانے کے بعد شروع کی گئی ہیں۔
پائلٹ کے والد، صفی الکسابیہ کے بقول، ’ہمیں کچھ نہیں معلوم کہ وہ کیسے ہیں۔ اس لیے میں پریشان ہوں، جیسا کہ والدین ہوتے ہیں، جب ان کا بیٹا اُن کے سامنے نہ ہو۔ اس کا احساس ہی اتنا تنگ کرنے والا ہے، کیونکہ مجھے اُن کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ میں اپنی حکومت، بادشاہ، انٹیلی جنس کے سربراہ، اور تمام متعلقہ محکموں سے کہتا ہوں کہ وہ الکسابیہ کو بچانے کے فوری اور سنجیدہ کوشش کریں‘۔
دریں اثنا، داعش نے اتوار کے دِن انٹرنیٹ پر نئی تصاویر شائع کی ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اُن کے ایک عراقی پولیس اہل کار اور دو فوجیوں کے سر قلم کردیے ہیں۔