پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت کی پوری توجہ شرح نمو میں اضافے پر ہے اور شرح نمو سے ہی معیشت اور سیکیورٹی کو مستحکم کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں نیب ریفرنسز کے بعد اپنے استعفے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’وزارت، پارٹی اور وزیر اعظم کی امانت ہے، وہی اس معاملے کو دیکھیں گے‘‘۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’’شرح نمو پر ہماری پوری توجہ ہے، شرح نمو سے معیشت اور سیکیورٹی کو مستحکم کریں گے۔ حکومت اپنے اخراجات کو مانیٹر کر رہی ہے۔ پہلی سہ ماہی میں مالی خسارہ 324 ارب روپے رہا، جبکہ ترسیلات زر 4ا عشاریہ 79 ارب ڈالر رہیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں ملکی درآمدات 14 اعشاریہ 26 ارب ڈالر رہیں۔ ملکی برآمدات میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد رکھا گیا ہے، جبکہ اس کی شرح 3 اعشاریہ 7 سے بڑھ کر 5 اعشاریہ 3 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جاری اخراجات 894 ارب روپے رہے۔ گزشتہ سال اسی عرصہ میں جاری اخراجات 914 ارب روپے تھے، جاری کھاتوں کا خسارہ 2 ماہ میں 3 ارب 10 کروڑ رہا، جبکہ گزشتہ سال جاری کھاتوں کا خسارہ پہلے 2 ماہ میں 2 ارب 60 کروڑ ڈالر تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری دو ماہ میں 457 ملین ڈالر رہی، گزشتہ سال اسی عرصے میں غیر ملکی سرمایہ کاری 179 ملین ڈالر تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ’’دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔ اپنی سیکیورٹی کی ضروریات پوری کرنا اہم ہے۔ امید ہے کہ نومبر دسمبر میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔ آج صرف کچھ علاقوں میں صرف تین سے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے‘‘ ۔
اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر میں کوئی پریشانی والی بات نہیں۔ ہم نے اقتصادی ترقی کی شرح کو 3 اعشاریہ 7 فیصد سے 5 اعشاریہ 3 فیصد تک پہنچایا۔ پہلی سہ ماہی میں ریونیو وصولی 20 فیصد بڑھی، ہم باوقار قوم کے طور پر ذمے داریاں پوری کریں گے۔ ہم نے 480 ارب روپے گردشی قرضےادا کیے جو اب کم ہو کر 4 سو ارب رہ گیا ہے۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار ایک عرصہ کے بعد ملکی معاشی صورتحال کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں آرمی چیف اور بعد میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے ملک کی اقتصادی صورتحال پر بات چیت کی وجہ سے حکومت دباؤ میں نظر آرہی تھی جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اپنے خلاف دائر ریفرنسز کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں۔
وزیرخزانہ پر حزب اختلاف کی طرف سے استعفیٰ دینے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ لیکن، تاحال اسحاق ڈار یا حکومت اس معاملہ پر کسی دباؤ میں نہیں آ رہی اور اسحاق ڈار بدستور کام کر رہے ہیں۔