رسائی کے لنکس

فواد چوہدری اسلام آباد کی عدالت میں پیش، بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست مسترد


الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے الزام میں بدھ کو لاہور سے گرفتار ہونے والے رہنما تحریکِ انصاف فواد چوہدری کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے اُن کی بازیابی کے لیے دائر درخواست مسترد کر دی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق فواد چوہدری کو بدھ کی رات اسلام آباد کی ایف ایٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی حالت منشی جیسی ہے جس پر فواد چوہدری نے لقمہ دیا کہ "ہاں تو الیکشن کمیشن کی حالت منشی جیسی ہی ہے۔" اس پر ڈیوٹی جج نے فواد چوہدری کو بیچ میں بولنے سے ٹوک دیا۔

فواد چوہدری کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست مسترد

لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سابق وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے، لہذٰا اس معاملے پر اب اسلام آباد ہائی کورٹ سے رُجوع کیا جا سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اُنہیں دو بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

دو بجے سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس فواد چوہدری کو لے کر روانہ ہو گئی ہے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا؟

اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اُن کا اسلام آباد پولیس کے ساتھ رابطہ نہیں ہے کیوں کہ اسپتال میں طبی معائنے کے بعد وہ اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے عدالتی حکم کے باوجود فواد چوہدری کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب کو بدھ کی شام چھ بجے عدالت میں طلب کر لیا۔

بعدازاں جب چھ بجے سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ وہ رحیم یار خان میں تھے، جہاں سگنلز کمزور تھے اور اُن کا متعلقہ حکام سے رابطہ نہیں تھا کہ فواد چوہدری کہاں ہیں۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ اُن کی اطلاعات کے مطابق فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں۔

بعدازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کے وکلا سے کہا کہ وہ اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رُجوع کر سکتے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سابق وزیرِ مملکت اور رہنما تحریکِ انصاف فرخ حبیب نے لاہور رنگ روڈ پر فواد چوہدری کو اسلام آباد لے جانے والے قافلے کو روکنے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس کے ساتھ اُن کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔

فواد چوہدری کو راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم

اسلام آباد پولیس نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے الزام میں گرفتار تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ حاصل کیا تھا جس کے بعد لاہور کی مقامی عدالت نے انہیں وفاقی دارالحکومت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

بدھ کو پولیس نے فواد چوہدری کو لاہور کی کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جہاں عدالت نے فواد چوہدری کا سروسز اسپتال سے میڈیکل کرانے کا حکم دیتے ہوئے راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔

بعدازاں پولیس کی تحویل میں فواد چوہدری کو میڈیکل چیک اپ کے لیے لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اُن کے مختلف ٹیسٹس کیے گئے۔

ٹیسٹ رپورٹس میں فواد چوہدری کی شوگر، بلڈ پریشر اور ای سی جی کی رپورٹس نارمل آئیں، تاہم خون کے مکمل ٹٰیسٹس کے لیے نمونہ حاصل کر لیا گیا ہے جس کی رپورٹ بعد میں آئے گی۔

فواد چوہدری کے بھائی بھی جہلم سے گرفتار

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے بھائی فراز چوہدری کو بھی جہلم سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف تحریکِ انصاف کے کارکنان فراز چوہدری کے ہمراہ جہلم میں احتجاج کر رہے تھے، اس دوران مشتعل کارکنوں نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی جس کے باعث لاہور سے راولپنڈی کو ملانے والی جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اس دوران پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے فراز چوہدری سمیت دیگر کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری وجاہت حسین اور موسیٰ الہٰی کے خلاف مقدمہ درج

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم چوہدری شجاعت حسین کے بھائی چوہدری وجاہت حسین اور چوہدری موسیٰ الہی کے خلاف لاہور کے تھانے میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

گجرات کے رہائشی محمد بلال کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین اور موسیٰ الہٰی کی خواتین ایم پی ایز کو غائب کرنے کی ویڈیوز ٹوئٹر پر آنے کے بعد اُنہوں نے گجرات کے علاقے کوٹلہ ارب علی خان میں آتشیں اسلحے کے ہمراہ لوگوں کو ہراساں کیا۔

ایف آئی ار میں کہا گیا ہے کہ چوہدری موسیٰ الہٰی کے ہمراہ 25 مسلح گارڈز تھے اور وہ مسلسل اہلِ علاقہ کو ڈرا دھمکا رہے تھے اور اس دوران ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے اس اقدام کی وجہ سے نقصِ امن کا خدشہ پیدا ہوا، لہذٰا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پاکستان 'بنانا ری پبلک' بن چکا ہے: عمران خان

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری سے ظاہر ہو گیا ہے کہ پاکستان قانون کی حکمرانی سے یکسر محروم اور 'بنانا ری پبلک' بن چکا ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ آج پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن کے کردار کی نہایت موزوں وضاحت کریں گے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑا ہونا ہو گا تاکہ ملک کو اس مقام تک پہنچنے سے روکا جا سکے، جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔

فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کی: ایف آئی آر کا متن

اسلام آباد پولیس نے بدھ کی صبح ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آئینی ادارے کی درخواست پر فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کو فرائض منصبی سے روکنے کے لیے ڈرایا دھمکایا اور انہوں نے آئینی اداروں کے خلاف شر انگیزی پیدا کرنے سمیت لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کی مدعیت میں منگل کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مذکورہ مقدمے پر کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے فواد چوہدری کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لےلیا ہے۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق وفاقی پولیس لاہور میں راہداری ریمانڈ حاصل کر کے فواد چوہدری کو اسلام آباد منتقل کرے گی۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے فواد چوہدری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رہنما پی ٹی آئی زمان پارک میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خدشے کے پیشِ نظر کارکنان کے ہمراہ زمان پارک میں موجود تھے اور وہاں سے گھر واپسی کے موقع پر پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے انہیں گرفتار کر لیا۔

فرخ حبیب کے مطابق پولیس اہلکاروں نے فواد چوہدری کے ڈرائیور سے گاڑی کی چابی بھی چھین لی جس کے بعد ٹھوکر نیاز بیگ کے راستے فواد چوہدری کو شہر سے باہر لے جایا گیا ہے۔

فواد چوہدری کینٹ کچہری میں پیش

پولیس نے فواد چوہدری کو دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑی لگا کر لاہور کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا مدثر کے روبرو پیش کیا اور عدالت سے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق فواد چوہدری کے وکیل نے سفری ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل مجرم نہیں کہ انہیں ہتھکڑی لگائی جائے اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ ایک ہاتھ سے ہتھکڑی کھلوائی جائے۔

کمرۂ عدالت میں فواد چوہدری نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان پر نگرانی کے لیے ایسی پولیس لگائی ہے جیسے وہ کوئی جیمز بونڈ ہوں۔ ان کے بقول بغاوت کا مقدمہ درج ہونے پر فخر ہے کیوں کہ نیلسن منڈیلا پر بھی یہی مقدمہ بنا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وہ سابق وفاقی وزیر اور سپریم کورٹ کے وکیل ہیں، ان کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ برتاؤ کرنا چاہیے۔ ان کے بقول، "جس طرح مجھے گرفتار کیا گیا وہ مناسب نہیں تھا، مجھے فون کرتے تو میں خود ہی آجاتا۔"

فواد چوہدری کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو حبسِ بے جا میں رکھنے کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک درخواست زیرِ سماعت ہے اس لیے جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک فواد چوہدری کو راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے نہ کیا جائے۔

فواد چوہدری کے وکیل کی درخواست کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا ہے۔

فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج کیوں ہوا؟

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کی جانب سے درج مقدمے میں فواد چوہدری کے ایک حالیہ بیان کو وجہ بنایا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے چند روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر زیادتیوں کا سلسلہ جاری رہا تو انہیں اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔

مقدمے کے متن میں تحریر ہے کہ فواد چوہدری نے کہا تھا " الیکشن کمیشن کی حیثیت ایک منشی کی سی ہوگئی ہے اور جو لوگ نگراں حکومت میں لگ رہے ہیں ان کو سزا ہونے تک پیچھا کریں گے۔"

فواد چوہدری کے خلاف درج مقدمے میں غداری کی دفعہ 124اے بھی شامل ہے جس کی سزا عمر قید ہے۔

XS
SM
MD
LG