نیو یارک کی ‘لینڈمارک پریزرویشن کمیشن’ نے منگل کے روز ووٹ کے ذریعے انیسویں صدی میں تعمیر کی گئی اُس عمارت کو لینڈمارک کی حیثیت دینے سے انکار کردیا، جو اُس مقام پرواقع ہے جسے 13منزلہ 100ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اسلامی مرکز کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
کمشنر نے فیصلہ دیا کہ یہ عمارت گراؤنڈ زیرو کے منظر میں شامل نہیں اور کسی نمایاں تعمیری یا تاریخی قدروقیمت کی بھی حامل نہیں ہے۔
اِس موقعے پر موجود کئی افراد نے فیصلے پر غصے کا اظہار کیا۔ پامیلا گیلر ایک گروپ کی لیڈر ہیں جو سینٹر کی مخالفت کرتا ہے۔ اُنھوں نے چیخ کر کہا: ‘شرم آنی چاہیئے، آپ کو شرم آنی چاہیئے۔’
پامیلا گیلرکے گروپ میں 2001ء کے دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ بھی شامل ہیں۔ گیلر اور دوسرے مخالفین کہتے ہیں کہ سینٹر میں مسجد بھی شامل ہوگی اور وہ 11ستمبر 2001ء کے حملوں کا نشانہ بننے والوں کی دل آزاری کرے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ، ‘ اِس سے 9/11کے واقعے سے متاثرہ خاندانوں اور امریکیوں کو بے حد تکلیف ہوئی ہے، کیونکہ 11ستمبر کے متاثرہ خاندانوں نے ہمارے لیے صدمہ اُٹھایا۔ کیوں نہ ہال سے مسجد کو ہٹا دیا جائے اور ایک کمیونٹی سینٹر تعمیر کیا جائے۔’
سینٹر کے حامی کہتے ہیں کہ یہ مرکز نیو یارک کے تمام مکینوں کے لیے کھلا ہوگا اور 9/11کے متاثرہ خاندانوں کے ایک اور گروپ نے اِس کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔ سینٹر تعمیر کرنے کی خواہاں تنظیم کے لیڈروں میں سے ایک ڈیزی خان کا کہنا ہے کہ اِس سے اسلام کی حقیقی روح کا اظہار ہوگا۔
ڈیزی خان کے الفاظ میں: ‘ہم امن کے داعی ہیں اور ہمارے لیے امن انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور ہم اُس مقام سے قربت کی علامت پر یقین رکھتے ہیں جہاں بہت بڑے المیے نے جنم لیا، اور ہم سمجھتے ہیں، کہ اِسی مقام سے اب زخموں پر مرہم رکھنے کا عمل شروع ہونا چاہیئے۔’
ایک لبرل یہودی گروپ کے ارکان اِس سے اتفاق کرتے ہیں۔ اساک لوریا، اُن کی ترجمان ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ نیو یارک میں مسلم برادری کا حق بالکل اُسی طرح ہے جیسے کسی بھی اور کمیونٹی کا۔‘ امریکی یہودی ہونے کی حیثیت سے ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمارا ورثہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اُس وقت مضبوطی سے اپنے مؤقف پر قائم رہنا اہم ہے جب دوسروں کی مذہبی آزادی کو خطرہ لاحق ہو۔’
اُن کے بقول، ‘مجھے امید ہے کہ یہ مسجد ہمارے شہر کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں معاون ثابت ہوگی اور اُس غلط تاثر کو ختم کرنے میں مدد دے گی کہ 9/11کے حملے کسی طور اسلام سے مماثلت رکھتے ہیں۔ مسلمان بھی ہمارے شہر اور ہمارے ملک کا اُسی طرح حصہ ہیں جیسے کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنےوالے۔’
اسلامک سینٹر کے بانیوں کا کہنا ہے کہ وہ 11ستمبر کے حملوں کا شکار ہونے والوں کے لیے عمارت میں ایک یادگار نصب کریں گے اور سینٹر کے بورڈ میں غیر مسلم بھی شامل ہوں گے۔ سینٹر کی تعمیر کے لیے اب فنڈز کی فراہمی کا انتظار ہے۔
‘ہم امن کے داعی ہیں اور ہمارے لیے امن انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اور ہم اُس مقام سے قربت کی علامت پر یقین رکھتے ہیں جہاں بہت بڑے المیے نے جنم لیا، اور ہم سمجھتے ہیں، کہ اِسی مقام سے اب زخموں پر مرہم رکھنے کا عمل شروع ہونا چاہیئے:’ ڈیزی خان
مقبول ترین
1