شدت پسند تنظیم 'دولتِ اسلامیہ' کےجنگجووں نے شمال مشرقی شام میں سرکاری فوج کے ساتھ کئی روز کی لڑائی کے بعد ایک اہم فوجی ہوائی اڈے پر قبضہ کرلیا ہے۔
شام کے شمالی شہر رقّہ سے 40 کلومیٹر مشرق میں طبقہ نامی علاقے میں قائم یہ ہوائی اڈہ علاقے میں شامی افواج کا آخری اہم ٹھکانہ تھا۔
اس پورے علاقے پر'دولتِ اسلامیہ' کے جنگجو قابض ہیں جنہوں نے گزشتہ ہفتوں کے دوران عراق کے وسیع رقبے پر قبضہ کرلینے کےبعد ان دونوں ملکوں میں اپنے زیرِ قبضہ علاقوں پر مشتمل خودمختار خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم ' سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق ہوائی اڈے پر قبضے کے لیے جنگجووں اور سرکاری فوج کے درمیان کئی روز سے شدید لڑائی جاری تھی۔
'آبزرویٹری' کےمطابق سخت لڑائی کے بعد جنگجو اتوار کو ہوائی اڈے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور انہوں نے فوجی اڈے کے کچھ حصوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
شدت پسندوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے شامی فضائیہ نے اتوار کی صبح ہوائی اڈے کے نواحی علاقوں پر بمباری بھی کی تھی۔
'آبزرویٹری' نے علاقے میں موجود اپنے رضاکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ شدت پسندوں نے فوجی اڈے پر منگل کو حملہ کیا تھا جس کےبعد سے اب تک سرکاری فوج کے ساتھ لڑائی میں 100 جنگجو ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
لڑائی میں 25 شامی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے تاہم شامی فوج نے اس لڑائی سے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
گزشتہ روز شام کے سرکاری ٹی وی نے ایک ویڈیو نشر کی تھی جس میں ہوائی اڈے کے تحفظ کے لیے فوج کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات دکھائے گئے تھے۔
سرکاری ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ہوائی اڈے پر حملے کرنے والے جنگجووں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ٹی وی نے بعض لاشوں کی ویڈیو بھی نشر کی تھی جو، اس کے مطابق، اڈے پر حملہ کرنے والے جنگجووں کی تھیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے نبٹنے کے لیے شامی فوج کے اضافی دستے جمعے کی رات علاقے کی جانب روانہ کردیے تھے۔
دریائے فرات کے کنارے واقع شام کا شہر رقّہ 'دولتِ اسلامیہ' کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے جس کے جنگجو شام کے ایک تہائی شمالی اور مشرقی حصوں پر قابض ہیں۔
تنظیم کے جنگجووں نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران علاقے میں موجود شامی فوج کے تین اہم اڈوں پر قبضہ کرلیا ہے۔