|
فلسطینی ذرائع نے پیر کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی انتظامی دارالحکومت، رملہ کے ایک پناہ گزین کیمپ پر رات گئےاچانک چھاپے کے دوران ایک 16 سالہ نوجوان کو ہلاک کر دیا ۔ یہ اس شہر میں برسوں میں کی گئ سب سے بڑی کارروائی تھی۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ کارروائی کے دوران پتھر اور پیٹرول بم پھینکنے والے فلسطینیوں اور فوجیوں کے درمیان محاذ آرائی شروع ہو گئی جس کے جواب میں فوجیوں نے براہ راست فائرنگ کی۔
رملہ میں عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے درجنوں فوجی گاڑیاں رملہ میں داخل کر دیں، جو صدر محمود عباس کی زیر قیادت فلسطینی اتھارٹی (PA) کا صدر مقام ہے جسے مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر محدود کنٹرول حاصل ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے عماری پناہ گزین کیمپ پر چھاپہ مار کر 16 سالہ لڑکے مصطفیٰ ابو شلبک کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے کہا کہ محاز آرائی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی فورسز نے کیمپ پر دھاوا بول دیا،" جس کے دوران فلسطینی نوجوانوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں، جن سے ابو شلبک کی گردن اور سینے میں زخم آئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے کیمپ میں چھ گھنٹے تک بقول اس کے، انسداد دہشت گردی کی کارروائی کی، جس میں دو مطلوب مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، دوسروں سے پوچھ گچھ کی گئی اور "حماس کی جانب سے پھیلایا گیا اشتعال انگیز مواد" ضبط کرلیا گیا۔
فوج کا کہنا ہے کہ، کارروائی کے دوران، پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جن میں مشتبہ افراد نے اسرائیلی سیکیورٹی فورسز پر پتھر اور پیٹرول بم پھینکے،جس نے جواب میں براہ راست فائرنگ کی۔
اس جھڑپ کے دوران ایک اسرائیلی سرحدی پولیس اہل کار معمولی زخمی ہوا۔
فلسطینی قیدیوں کی وکالت کرنے والے، فلسطینین پرزنرز کلب کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں رات بھر چھاپوں میں کم از کم 55 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
'ناقابل برداشت جہنم'
فلسطینی وزارت خارجہ نے مغربی کنارے کو تشدد اور لاقانونیت کے خطرے میں دھکیلے جانے کے سنگین خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض حکام مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگیوں کو ایسی کارروائیوں سے "ناقابل برداشت جہنم" بنا رہے ہیں جن میں چھاپے، حراستیں اور نقل و حرکت پر پابندیاں شامل ہیں۔
غزہ جنگ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس کے دوران اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 400 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اور اسرائیل اس پورے علاقے میں تواتر سے اچانک چھاپے مارتا ہے جس پر اس نے 1967 میں قبضہ کیا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے علاقے تلکرم میں نور شمس پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک مرکزی شاہراہ کو بھی نقصان پہنچایا۔
کیمپ کے ایک رہائشی ابراہیم حمرشہ نے جو اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کی وکالت کرنے والے فلسطینی قیدیوں کے کلب کی تلکرم برانچ کے سربراہ ہیں کہا، " وہ ( اسرائیلی فوجی )جب بھی کیمپ میں داخل ہوتے ہیں تو وہ اسے پچھلی مرتبہ کے مقابلے زیادہ تباہ کر دیتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے کیمپ میں سڑکوں کو بھی بلڈوز کر دیا تھا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفانے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے کے شہر نابلس پر دھاوا بول کرایک ایسے شخص کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس پر اسرائیل نے اس حملے کا الزام لگایا تھا جس میں اپریل میں ایک برطانوی نژاد اسرائیلی ماں اور اس کی دو بیٹیاں مغرب میں ہلاک گئی تھیں۔
معز المصری نامی یہ شخص گذشتہ مئی میں نابلس میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو گیا تھا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم