اسرائیل کی فوج نے "انسانی ہمدردی کی بنیاد" پر جمعرات کو پانچ گھنٹوں کے لیے غزہ پر اپنے حملے روکنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے اس اعلان کے بعد حماس نے بھی عارضی جنگ بندی کے عرصے کے دوران اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
فریقین سے اس عارضی جنگ بندی کی اپیل اقوامِ متحدہ نے کی تھی تاکہ اسرائیل اور مصر کے محاصرے کا شکار غزہ کے شہریوں کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی اور طبی امداد بہم پہنچائی جاسکے۔
اقوامِ متحدہ کی درخواست پر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کی صبح 10 بجے سے پانچ گھنٹوں کے لیے غزہ پر بمباری روک دے گی تاکہ "عام شہری اپنی ضرورتیں پوری کرسکیں۔"
اپنے بیان میں اسرائیلی فوج نے خبردار کیا ہے کہ اگر عارضی جنگ بندی کے دوران 'حماس' نے اسرائیلی علاقوں پر کوئی راکٹ حملہ کیا تو اس کا پوری شدت سے جواب دیا جائے گا۔
غزہ میں 'حماس' کے ترجمان سمیع ابو زہری نے کہا ہے کہ غزہ کے مسلح گروہوں نے صبح 10 سے دوپہر تین بجے تک لڑائی بند رکھنے کی اقوامِ متحدہ کی درخواست قبول کرلی ہے اور ان کی جانب سے اس دوران اسرائیل پر کوئی راکٹ حملہ نہیں کیا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کی نگران ویلری آموس نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں غزہ کی صورتِ حال پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے فریقین سے کہا تھا کہ وہ عارضی جنگ بندی کریں تاکہ متاثرینِ غزہ تک امداد پہنچائی جاسکے۔
اپنے بیان میں عالمی ادارے کی عہدیدار نے کہا تھا کہ غزہ میں کشیدگی سے عام شہری بری طرح متاثر ہورہے ہیں اور علاقے میں صاف پانی اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی معطل ہوکے رہ گئی ہے۔
جنگ بندی کے اعلان سے قبل بدھ کو مسلسل نویں روز بھی اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے اور بمباری جاری رہی جن میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 215 سے تجاوز کرگئی ہے۔
بدھ کو اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 10 افراد ہلاک ہوئے جن میں ساحل پر کھیلنے والے چار بچے بھی شامل تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق بچوں کی عمریں 9 سے 11 سال کے درمیان تھیں جنہیں ایک اسرائیلی جنگی کشتی سے فائر کیے جانے والے میزائل نے نشانہ بنایا۔
حملے میں ایک بچہ بری طرح زخمی بھی ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بچوں کی ہلاکت کو "نادانستہ اور افسوس ناک" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
اپنے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حملے کا اصل ہدف حماس کے "دہشت گرد" تھے۔
بدھ کو اسرائیل کے دیگر حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں ایک 70 سالہ خاتون اور چار اور چھ سال عمر کے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے چار افراد بھی شامل ہیں جو غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں بمباری کا نشانہ بنے۔