امریکی مشرقِ وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر جنگ سے بچنا چاہتا ہے: امریکی عہدے دار
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے حملوں کے بعد امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر جنگ شروع ہونے سے بچنا چاہتا ہے۔
اتوار کو ایک سینئر امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ کشیدگی بڑھنے کے کچھ نتائج ہو سکتے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے میں احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔
اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کا جواب دے گا، تاہم اتوار کا اسرائیل کی وار کیبنٹ اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے کسی جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا تو وہ ایسا کرنے میں تنہا ہو گا۔
ایرانی حملے کے بعد اسرائیل میں اسکول دوبارہ کھل گئے
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران کی جانب سے اسرائیل کی جانب داغے گئے میزائل اور ڈرونز حملوں کے بعد اسرائیل میں زندگی معمول پر آ رہی ہے۔
حکام کی جانب سے پیر کو اسکولز کھولنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ایرانی حملے کے پیشِ نظر اسکولز اور دیگر تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ایران نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز داغے تھے۔ البتہ اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایران کی جانب سے داغے گئے ننانوے فی صد میزائل ناکارہ بنا دیے تھے۔
امریکہ نے ایران اور یمن سے داغے گئے 80 ڈرونز اور چھ میزائل ناکارہ بنائے: سینٹ کام
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے مطابق ایران کے اسرائیل کی جانب داغے گئے 80 ڈرونز اور چھ میزائل امریکی فوج نے تباہ کیے ہیں۔
امریکی سینٹ کام کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے لانچ کیے جانے سے قبل ڈرونز اور میزائل ناکارہ بنائے ہیں۔
سینٹ کام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ اس نوعیت کے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔