مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جارج مچل منگل کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں جہاں وہ اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں پر امن مذاکرات جاری رکھنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔
مچل کا مشن ایسے وقت شروع ہو رہا ہے جب مغربی کنارے میں اسرائیل نے بستیوں کی تعمیر کا دوبارہ آغاز کردیا ہے جس کے باعث فلسطینی صدرمحمود عباس نے واک آؤٹ کی دھمکی دی ہے۔
مسٹر عباس نے کہا کہ اگلے ہفتے سینئر عرب عہدے داروں سے مشورے کے بعد وہ فیصلہ کریں گے آیا مذاکرات سے علیحدہ ہو ا جائے۔ تاہم، اُنھوں نے بتایا کہ اگر بستیوں کی تعمیر جاری رہتی ہے تو فلسطینی بات چیت ختم کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
اُنھوں نے یہ تبصرہ منگل کو پیرس میں فرانسسی صدر نکولس سارکوزی کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا۔
فلسطینی عہدے داروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیر پر پابندی کی میعاد کو تین یا چار ماہ کے لیےبڑھایا جائے۔ عارضی پابندی اتوار کورات گئے ختم ہوگئی تھی۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے پیر کو کہا کہ امریکہ کو اِس بات پر مایوسی ہوئی ہے کہ اسرائیل نے تعمیرات پر دس ماہ کی جزوی پابندی میں اضافہ نہیں کیا۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع ایہود بارک کے ساتھ منگل کو ہونے والی بات چیت میں مچل اِس معاملے کو اُٹھا سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ اِسی ہفتے امریکی ایلچی، مسٹر نتن یاہو اور مسٹر عباس کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں۔
وزیرِ اعظم بینجمن نتن یاہو نے بات چیت جاری رکھنے کے لیے مسٹر عباس پر زور دیا ہے اور اِس بات کا عزم کیا ہے کہ ایک سال کے اندر اندر تاریخی معاہدہ کرنے کی غرض سے اسرائیل مستقل رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
منگل کو اقوامِ متحدہ میں اسرائیلی وزیرِ خارجہ اوگڈور لیبرمین نے کہا کہ جب حتمی سرحدوں کا تعین ہو اُس میں لازمی طور پر آبادی کا معاملہ زمینی حقائق کے مطابق اجاگر ہونا چاہیئے ۔ اپنی تحریر شدہ تقریر میں لیبرمین نے کہا کہ سرحدوں اور قومیتوں میں کمی بیشی تنازعے کا پیش خیمہ ہوگی۔