ایک اسرائیلی اہل کار کا کہنا ہے کہ اسرائیل نےفیصلہ کیا ہے کہ فلسطینیوں سے ٹیکس میں حاصل ہونے والی تقریباً 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کی سالانہ آمدن منجمد کی جائے گی۔ یہ فیصلہ فلسطین کی طرف سے بین الاقوامی عدالت برائے جرائم میں شمولیت کی کوششوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔
اپنی حکومت چلانے اور سرکاری ملازمین کی ماہوار تنخواہوں کی ادائگی کے لیے، فلسطینی ہر ماہ اِن رقوم کی فراہمی کے منتظر رہتے ہیں۔
یہ اقدام ایسے میںٕ لیا گیا ہے جب ایک ہی روز قبل، آئی سی سی میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے فلسطینی اہل کاروں نے اقوام متحدہ کے سامنے کاغذات پیش کیے، جس کے نتیجے میں وہ اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا الزام عائد کر سکیں گے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اِن دستاویز پر دستخط کر دیے تھے، جس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے وہ مسودہٴقرارداد مسترد کیا تھا، جس میں ایک فلسطینی ریاست کو اُس علاقے میں قائم کرنے کے لیے تین برس کی حتمی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جو علاقہ 1967ء کی لڑائی میں اسرائیل کے زیر تسلط چلا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے فلسطینیوں کی طرف سے آئی سی سی میں شامل ہونے پر مزاحمتی اقدام کرنے کی دھمکی دی تھی، جس کی اُنھوں نے وضاحت نہیں کی۔
جمعے کے روز، اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر، ریاض منصور نے کہا تھا کہ یہ کاغذات پیش کرنا فلسطینی عوام کے خلاف مبینہ جرائم پر انصاف طلبی کے لیے ایک ’اہم پیش قدمی ہے‘۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی گذشتہ سال غزہ کے تنازعے کے دوران جرائم کے ارتکاب پر آئی سی سی سے ’مؤثر بہ ماضی‘ نوعیت کا اختیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے جمعے کے دِن رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ آئی سی سی میں شامل ہونے کے فلسطینی اقدام کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی کو فراہم کی جانے والی امریکی امداد متاثر ہو سکتی ہے۔
آئی سی سی کا رُکن بننے کے نتیجے میں، اب دوسرے فریق بھی فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا الزام لگا سکتے ہیں۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اُسے اس فلسطینی اقدام سے شدید پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔ محکمہٴخارجہ کےترجمان کے بقول، یہ سعی لا حاصل ہے اور ایک آزاد ریاست کے لیے فلسطینی خواہشات کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت نہیں ہوں گی۔
بین الاقوامی عدالت برائے جرائم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دیے جانے کے اقدام کو تسلیم کر لیا ہے۔
کاغذات کا باضابطہ اندراج فلسطین کی طرف سے آئی سی سی کا رکن بننے کے سلسلے میں حتمی مرحلہ خیال کیا جاتا ہے، جس میں کم از کم 60 دِن لگ سکتے ہیں۔