امریکی وزیر خارجہ جان کیری منگل کو فلسطینی مذاکرات کاروں کے سربراہ، صائب عریقات سے ملاقات کرنے والے ہیں، ایسے میں جب خیال کیا جاتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش ہوگا، جس میں فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی انخلاٴکی ڈیڈلائن وضع کی جاسکتی ہے۔
لندن میں ہونے والی اس بات چیت سے قبل، صورت حال کا جائزہ لینے لیے، پیر کے روز پیرس میں کثیر ملکی کوشش کی گئی تھی، جس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو اور فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی تھی۔
لندن میں امریکی سفارت خانے میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، کیری نے کہا تھا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تناؤ کے ماحول میں کمی لانے کی کوشش کی جائے، تاکہ اصل امن کی راہ میں درپیش مشکلات کو مد نظر رکھ کر حالات کو زیرِغور لایا جائے۔
بقول اُن کے، ہم سب اِس تنازع کےحوالے سےپیش آنے والے چیلنجوں کا ادراک رکھتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ دونوں طرف سے مایوسیوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ ہم سب کو پتا ہے کہ معاملات کے بگڑنے کا خطرہ مستقل منڈلا رہا ہے اور خدشات لاحق ہیں۔
عریقات سے بات چیت کے بعد، کیری عرب لیگ کے سربراہ، نبیل العربی سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اِن ملاقاتوں سے ایک ہی روز قبل، فلسطینی سفارتکاروں کا کہنا ہے اُن کی مجوزہ قرارداد سلامتی کونسل کے سامنے پیش ہوگی۔
اس تجویز میں، جسے اردن نے جاری کیا ہے، اسرائیلی تسلط کے خاتمے کے لیے دو سال کی ڈیڈلائن کا تعین کیا جائے گا۔
فرانس،برطانیہ اور جرمنی نے ایک اور تجویز غور کیا جس میں صرف امن مذاکرات کے حل لیے ایک حتمی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔
امریکی محکمہٴخارجہ کے اہل کاروں نے پیر کو بتایا کہ چند ایسی چیزیں ہیں جن کی امریکہ حمایت نہیں کرے گا اور عہدے داروں نے یہ بات واضح کردی ہے کہ امریکہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے کسی طرح کی سخت ڈیڈلائن کا تعین کرنے کی جگہ، مذکرات کی راہ اپنانے کو ترجیح دیتا ہے۔