اسرائیل کے صدر آ ئزک ہرزوگ نے صدر بائیڈن سےوائٹ ہاوس میں ملاقات کی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ اسرائیل میں جمہوریت 'مضبوط ،مستحکم اور پائیدار 'ہے، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کا ملک کچھ پریشان کن لمحات سے گزر رہا ہے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے ، جب اسرائیل کے عدالتی نظام میں تبدیلی کے لئے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے منصوبوں پراحتجاج کے لئے اسرائیل میں شہری قومی یوم مزاحمت منارہے ہیں اور امریکہ میں اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
اس سے ایک روز قبل صدر بائیڈن نے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو سے فون پر بات کی تھی اور ان سے امریکہ میں ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی ۔ صدر بائیڈن نے اس موقعے پر نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی متعدد پالیسیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا ۔
وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں صدر بائیڈن سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کے صدر ہرزوگ نےکہا کہ ، " ہم تکالیف سے گزر رہےہیں، ہم سخت مباحثوں کا سامناکر رہے ہیں۔ ہم مشکل لمحات سے گزر چکےہیں ۔ لیکن ہمیں ہمیشہ اتفاق رائے تلاش کرنا چاہیئے اورمیں اس پر آپ سے اتفاق بھی کرتا ہوں ۔"
نیتن یاہو اور ان کے اتحادی ، جن میں اسرائیل کے انتہائی قدامت پسند اور انتہائی قوم پرست جماعتوں کے اراکین شامل ہیں، کہتے ہیں کہ اسرائیل کے محکمہ انصاف کے غیر منتخب ججز کے اختیارات کو لگام دینے کے لئے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے، جبکہ ان کے مخالفین کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ اسرائیل میں مواخذے اور احتساب کے کمزور نظام کو نقصان پہنچائے گا ۔ اسرائیل کے صدر ہرزوگ نے مفاہمت کی اپیل کی ہے، لیکن اب تک ایسا کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ۔ امریکہ میں کئی جیوئش گروپ اور ڈیمو کریٹک قانون ساز اس منصوبے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نےاسرائیل کے صدر سے ملاقات کے بعد ان بظاہر نظر آنے والے اختلافات کے بارے میں کوئی بات کرنے کے بجائے امریکہ اور اسرائیل تعلقات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان "یہ دوستی ٹوٹ نہیں سکتی' ۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو یقین دلایا ہے کہ امریکہ کی اسرائیل کے ساتھ وابستگی مضبوط اور آہنی ہے۔"
اسرائیلی صدر ہرزوگ اس دورہ امریکہ میں نائب صدر کاملا ہیرس اور کانگریس کے راہنماؤں سےبھی ملاقات کریں گے۔ وہ بدھ کےروز امریکی کانگریس سے خطاب کرنے والے ہیں ۔
جس کے بعد وہ کانگریس سے خطاب کرنے والے دوسرے اسرائیلی صدربن جائیں گے ۔اس سےپہلے ان کے والد ہائم ہرزوگ امریکی کانگریس سے خطاب کر چکے ہیں ۔ان کا خطاب اسرائیل کے75 ویں یوم آزادی کے موقع پر ہو گا۔
اسرائیل کے صدر کا امریکہ کا دورہ مغربی کنارے پر جنین کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی انتہائی شدید کارروائیوں کے چند ہفتوں بعد ہو رہا ، جنہیں دو دہائیوں میں اسرائیلی فوج کی سب سے بھرپور کارروائی قرار دیا گیا۔ نیتن یاہو کی حکومت کے سینئیر عہدےدار مغربی کنارے میں ایک سال سے جاری تشدد کے خاتمے اور اسرائیل کا کنٹرول مضبوط کرنے کے لئے نئی تعمیرات اور دیگر اقدامات کے لئے زور دے رہے ہیں۔
امریکی عہدےدار دہشت گرد حملوں کے خلاف اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں، لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ اسرائیل کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے، جس سے شہریوں کا نقصان ہو ۔
بائیڈن انتطامیہ نے یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ بائیڈن نیتن یاہو سے ملاقات وہائٹ ہاوس میں کریں گے، یا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر نیو یارک میں۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سےلیا گیا ہے)