اسرائیل میں ہزاروں مظاہرین نے حکومت کی جانب سے عدالتی نظام میں مجوزہ تبدیلیوں پر احتجاج کے لیے قومی یوم مزاحمت مناتے ہوئے پورے اسرائیل میں سڑکیں بلاک کر دیں ، ٹریفک جام کر دیا اور پولیس کے ساتھ انکی جھڑپیں ہوئیں ۔
وسطی اسرائیل میں عدالتی نظام میں تبدیلیوں اور سپریم کورٹ سے اختیارات واپس لینے کے اسرائیلی حکومت کے منصوبے کے خلاف ہونےوالےایک مظاہرےمیں شریک ایک شخص ہٹ اینڈ رن میں شدید زخمی ہو گیا، جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ٹریفک حادثہ ہو سکتا ہے۔
مظاہرین نے یوم مزاحمت کی اپیل اس کے بعد کی جب وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت نے اس بل کے پہلے حصے کو آگے بڑھایا جو سپریم کورٹ سے اختیار واپس لے کر حکومت کو دےدے گا۔
عدالتی نظام میں ایک مجوزہ تبدیلی کے تحت اسرائیلی پارلیمنٹ ، Knesset ، سپریم کورٹ کے فیصلوں کو ایک سادہ اکثریت کے ساتھ کالعدم قرار دے سکے گی ۔
یہ بل کئی مہینوں سے رکا ہوا تھا لیکن اس ہفتے حکومت نے اس سلسلے میں پیش قدمی کی اور کہا کہ وہ اس ماہ کے آخر میں پارلیمنٹ کی تعطیلات شروع ہونے سے قبل اسےمنظور کرنا چاہتی ہے ۔
یہ مظاہرےچھ ماہ سے جاری ہیں جب نیتن یاہو نے اصلاحات کا پہلی بار اعلان کیا تھا لیکن اب ہزاروں پائلٹوں، سائبر وار فئیر کے ماہرین ، انٹیلی جنس کے اہلکار اور ایلیٹ جنگی فوجیوں سمیت اسرائیل کے ریزرو فوجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل منظور ہو کر قانون بن گیا تو وہ اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوں گے۔
اسرائیل ایک چھوٹا ملک ہے اور اگر ریزرو فوجیوں نے اپنی دھمکی پر عمل کیا تو اس سے اسرائیل کی جنگی مستعدی ایک ایسے وقت میں متاثر ہو سکتی ہے جب اسے شمال میں حزب اللہ، غزہ میں حماس اور اسرائیل کے سب سے بڑے اسٹریٹجک حریف، یعنی ایران سے خطرات کا سامنا ہے۔
اسرائیل کی بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل ایلیزر ماروم نے اسرائیلی ٹی وی چینل I-24 نیوز کو بتایا کہ یہ ریزرو فوجی غلطی کر رہے ہیں۔
ماروم نے کہا کہ "میں ان کی مذمت کرتا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ غلطی کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ میرے ساتھی ہیں، کچھ میرے کمانڈر ہیں، کچھ میرے ماتحت ہیں۔ میں ان سب کو جانتا ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ غلطی کر رہے ہیں۔ وہ غلطی اس لیے کر رہے ہیں کیوں کہ اسرائیلی ڈیفنس فورس,، IDF ،اتفاق رائے کا مرکز ہے۔ اور یہ اسرائیل کی فوج، اسرائیل کے دفاع اور اسرائیل کی خودمختاری کی حفاظت کا سب سے اہم حصہ ہے۔ "
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے اسرائیلی معاشرے میں فوج کے کردار کے بارے میں اتفاق رائے کو نقصان پہنچے گا۔
نیتن یاہو کی قوم پرست اور مذہبی حکومت کی طرف سے پیش کیےجانےوالےعدالتی نظام کی تبدیلیوں کے بل نے اسرائیل میں گہری تقسیم پیدا کر دی ہے اور اسے نہ صرف ایک بد ترین اندرونی بحران میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ اس کے سب سےاہم اتحادی امریکہ کی طرف سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)