رسائی کے لنکس

امریکی قانون ساز رہنماوں کی نیتن یاہو کو کانگریس سے خطاب کی دعوت


اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو منگل 3 مارچ 2015 کو واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے پہلے خطاب کر رہے ہیں
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو منگل 3 مارچ 2015 کو واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے پہلے خطاب کر رہے ہیں

  • غزہ میں اسرائیل کی مہم پر تقسیم کے وقت کانگریس سے خطاب کا دعوت نامہ نیتن یاہو کے لیے حمایت کا مظاہرہ ہے۔
  • "ہم آپ کو جمہوریت کے دفاع، دہشت گردی سے نمٹنے اور خطے میں منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام کے لیے اسرائیلی حکومت کے وژن کو شیئر کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔"
  • نیتن یاہو پہلے ہی ایسے تین خطاب کر چکے ہیں۔ تازہ ترین دعوت پر نیتن یاہو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے چار بار خطاب کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما بن جائیں گے
  • خط میں نتین یاہو کے خطاب کی کوئی تاریخ تجویز نہیں کی گئی ہے۔
  • حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے بائیڈن کی حمایت صدارتی انتخاب کے سال میں سیاسی بوجھ کے طور پر سامنے آئی ہے جبکہ خاص طور پر بائیں جانب کے نوجوان ڈیموکریٹس نے اس حمایت کے خلاف ہیں۔

امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے رہنماؤں نے جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لیے مدعو کیا جو غزہ میں اسرائیل کی مہم پر تقسیم کے وقت نیتن یاہو کے لیے حمایت کا مظاہرہ ہے۔

دعوت نامے کے خط پر جن رہمناوں نے دستخط کیے ہیں ان میں ری پبلکن اکثریت کے ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن، ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز، سینیٹ کے اکثریتی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما چک شومر اور سینیٹ کے ری پبلکن لیڈر مچ میک کونل شامل ہیں۔

کانگریسی رہنماوں نے تحریر کیا گیا ہے کہ "اپنے پائیدار تعلقات کو استوار کرنے اور اسرائیل کے ساتھ امریکہ کی یکجہتی کو اجاگر کرنے کے لیے، ہم آپ کو جمہوریت کے دفاع، دہشت گردی سے نمٹنے اور خطے میں منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام کے لیے اسرائیلی حکومت کے وژن کو شیئر کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔"

تاہم خط میں نتین یاہو کے خطاب کی کوئی تاریخ تجویز نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے نیتن یاہو کے ساتھ غزہ کی جنگ سے نمٹنے پر اختلافات اور تناؤ ہے۔

گزشتہ سال 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

غزہ میں حماس کے زیر اہتمام فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا اندازہ ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کے بعد سے اب تک 36,280 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایون نمائندگان کے اسپیکر جانسن ان بہت سے ری پبلکنز میں سے ایک ہیں جنہوں نے بائیڈن کو یہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر اور پناہ گزینوں کے گڑھ رفح پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا تو وہ اسرائیل کو بموں کی کھیپ روک دیں گے۔

اختلافات کے باوجود امریکہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کا اسلحہ بھیجے گا۔

حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے بائیڈن کی حمایت صدارتی انتخاب کے سال میں سیاسی بوجھ کے طور پر سامنے آئی ہے جب کہ خاص طور پر بائیں جانب کے نوجوان ڈیموکریٹس نے اس حمایت کی مخالفت کی ہے۔

اس پالیسی کی مخالفت نے صدارتی پرائمریوں میں "غیر پابند" احتجاجی ووٹوں کی لہر کو ہوا دی اور یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حامیوں نے کئی مظاہرے کیے ہیں۔

غیر ملکی رہنماؤں کی طرف سے کانگریس کے مشترکہ اجلاسوں سے خطاب ایک غیر معمولی اعزاز ہے جو عام طور پر امریکہ کے قریبی اتحادیوں یا بڑی عالمی شخصیات کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔ نیتن یاہو پہلے ہی ایسے تین خطاب کر چکے ہیں۔

تازہ ترین دعوت پر نیتن یاہو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے چار بار خطاب کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما بن جائیں گے۔

برطانیہ کے دوسری جنگ عظیم کے وقت کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے امریکی کانگریس سے تین بار خطاب کیا تھا۔

کانگریس سے خطاب کی دعوت کا اعلان اس دن کیا گیا تھا جب بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی اور حماس سے کہا کہ وہ اس نئی پیشکش پر راضی ہو جائے۔ بائیڈن نے اس تجویز کو تنازع کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ قرار دیا ہے۔

نیتن یاہو نے طویل عرصے سے خود کو امریکی ری پبلکنز کے ساتھ جوڑ رکھا ہے۔ مارچ میں انہوں نے ری پبلکن سینیٹرز سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا تھا۔

اس تقریر کے تقریباً ایک ہفتے بعد ڈیموکریٹک رہنما شومر نے سینیٹ میں بات کرتے ہوئے نیتن یاہو کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور اسرائیل میں نئے انتخابات پر زور دیا۔
(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد خبر رساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG