اسرائیلی فوجوں نے منگل کے روز مغربی کنارے کے علاقے میں ایک اسپتال کے اندر تین فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا، جن میں سے ایک اسرائیلی فوج کے کہنے کے مطابق حماس کا رکن تھا۔ اور ایک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ جو ہونے والا تھا۔
صحت سے متعلق فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے جنین میں ابن سینا اسپتال پر حملہ کرکے تین افراد کو ہلاک کردیا۔
ایک ویڈیو میں، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسپتال میں نگرانی کے ایک کیمرے سے لیا گیا ہے، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کوئی ایک درجن سویلین کپڑوں میں ملبوس فوجی یا طبی عملے کی طرح کا لباس یعنی سفید لیب کوٹ وغیرہ پہنے ہوئے لوگ ہاتھوں میں بندوقیں لئے ہوئے ہیں اور اسپتال کی راہداری میں چل رہے ہیں۔
رائیٹرز کا جس نےیہ ویڈیو حاصل کi ، کہنا ہے کہ اسپتال کے سائین، دروازے کا رنگ اور ڈیزائن اور دیواریں جو ویڈیو میں نظر آتی ہیں، وہ اسکی اسپتال کی پہلے لی گئی تصویروں سے ملتی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے بین الاقوامی اداروں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ صحت سے متعلق سہولتوں میں کارروائیاں کرنا بند کرے۔
اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہتھیار چھپانے اور شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے لئےاسپتالوں اور صحت سے متعلق سہولتوں کے نیچے بنی ہوئی سرنگوں سے کارروائیاں کرتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مارے جانے والوں میں سے ایک کی شناخت محمد جلامنیہ کے طور پر کی ہے اور کہا ہے کہ اسکا حماس سے تعلق تھا اور اس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے متاثر ہوکر ایک حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس حملے میں بارہ سو لوگ مارے گئے تھے۔
سات اکتوبر سے اب تک مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں کوئی تین سو ستر لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔
حماس کے تحت چلنے والی غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جوابی حملے میں چھبیس ہزار سات سو سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں۔ جبکہ غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے اور علاقے کی کوئی پچاسی فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
منگل کے روز بھی پورے غزہ میں اسرائیل کے حملے جاری رہے۔ جس میں خان یونس کے علاقے میں فضائی حملے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان ہوائی حملوں میں وسطی غزہ میں وہ لانچرز بھی نشانہ بنے جو پیر کے روز وسطی اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے کے لئے استعمال کئے گئے تھے۔
یرغمالوں کے بارے میں بات چیت
حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ نے منگل کے روز کہا کہ گروپ کو جنگ بندی کی ایک تجویز موصول ہوئی ہے۔ جس میں جنگ میں مختصر وقت کے لئے وقفہ اور ان یرغمالوں کی رہائی شامل ہے جنہیں حماس نے غزہ میں پکڑ رکھا ہے۔
ہانیہ نے کہا کہ حماس اس تجویز کا مطالعہ کرے گی اور وہ اس پر تبادلہ خیال کے لئے قاہرہ کا دورہ کریں گے۔
کسی معاہدے کے لئے یہ خاکہ پیرس میں امریکی، اسرائیلی، قطری اور مصری عہدیداروں کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں تیار ہوا ہے۔
ایک سو سے زیادہ یرغمال نومبر میں ایک ہفتے طویل جنگ بندی کے دوران ، اسرائیلی جیلوں میں قید دو سو چالیس فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں آزاد کئے گئے تھے۔
وی اے او نیوز
فورم