پیر کے روز ایک ایرانی اور کینیڈا کے دو شہریوں پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکہ میں کرائے کے قاتل کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے درمیان 49 سالہ ناجی شریفی زنیدشتی، 43 سالہ ڈیمن پیٹرک جان ریان اور 29 سالہ ایڈم رچرڈ پیئرسن نے ایک دوسرے سے ساز باز کرکے ریاست میری لینڈ میں رہائش پذیر دو افراد کو قتل کرنے کے ایک منصوبے کی سازش کی۔
مدعا علہیان نے، جن میں سے ایک ایران میں مقیم ہے، ایسے افراد کی بھرتی کے لیے، جو قتل کرنے کے لیے امریکہ جا سکیں، بات چیت کے لیے انٹرنیٹ کی ایک میسجنگ سروس اسکائی ای سی سی کا استعمال کیا۔ اس میں ممکنہ اہداف کے محل وقوع اور شناخت، قتل کرنے کے طریقہ کار اور کام کے معاوضے کی ادائیگی کے بارے میں گفتگو بھی شامل تھی۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے بھی اس کے خلاف ایک کارروائی شروع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ زنیدشتی کا ایک مجرمانہ نیٹ ورک ہے جو ایرانی حکومت کے زیر انتظام منحرفین اور حکومت مخالف سرگرم ایرانی کارکنوں کو اغوا اور قتل کرتا ہے۔
محکمہ انصاف کے قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی اولسن نے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں ان لوگوں کو، جو امریکی سرزمین پر قتل کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے والے مجرموں کے لیے، آج عائد کیے جانے والے الزامات ایک واضح پیغام ہے کہ محکمہ انصاف آپ کا پیچھا کرے گا، چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگے اور چاہے آپ جہاں کہیں بھی ہوں گے، انصاف کیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، امریکہ اور برطانیہ نے پیر کو قتل کرنے ایک بین الاقوامی ایرانی نیٹ ورک کو ہدف بناتے ہوئے اس پر پابندیاں نافذ کیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زنیدشتی کے نیٹ ورک نے ایرانی حکومت کے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے منحرف افراد، صحافیوں، کارکنوں اور سابق ایرانی اہل کاروں کے خلاف بیرونی ملکوں میں جبر و استبداد کی متعدد کارروائیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں پورے مشرق وسطیٰ، یورپ اور شمالی امریکہ میں قتل، اغوا اور ہیکنگ کی کارروائیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت قتل اور اغوا کی وارداتوں سے اپنا تعلق پوشیدہ رکھنےکے لیے منظم جرائم پیشہ گروہوں کا استعمال کرتی ہے۔
انڈر سیکرٹری برائے خزانہ، دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلیجنس برائن ای نیلسن نے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین اور سرگرم کارکنوں کو نشانہ بنانے کی مسلسل کوششیں حکومت کے شدید عدم تحفظ کے احساس اور ایران کے اندرونی جبر کو بین الاقوامی سطح تک پھیلانے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ سمیت اپنے بین الاقوامی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایرانی حکومت کے بین الاقوامی استبداد کا مقابلہ جاری رکھے گا اور اس خطرے کو روکنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کرے گا، خاص طور پر امریکی سرزمین پر۔
محکمہ خزانہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ کی کارروائی ایگزیکٹو آرڈر 13553 کے تحت ہے، جو ایران کی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے اس پر پابندیوں کی اجازت دیتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی وزارت انٹیلی جینس اینڈ سیکیورٹی کو 2009 سے ایرانی عوام کے خلاف اپنے اقدامات کے لیے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث تسلیم کیا جاتا ہے۔
پیر کے اعلان کے بعد عائد کی جانے والی پابندیاں امریکہ میں ایران کی انٹیلی جیینس اینڈ سیکیورٹی کی وزارت سے منسلک افراد کی ملکیت میں موجود تمام املاک اور مفادات کومنجمد کر دیں گی۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس کی کارروائی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی طرف سے فرد جرم کے تعلق میں کی جا رہی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم