سکیورٹی اور بین الاقوامی امور کے ماہر اور سٹریفور ادارے کےنائب صدر کامران بخاری نے کہا ہے کہ شکاگومیں نیٹو کا سربراہ اجلاس اہمیت کا حامل ہے، جس میں افغانستان سے متعلق کئی دور رس نوعیت کے معاملات زیر غور آنے کی توقع ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں شرکت کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ 2014ء میں غیر ملکی افواج کا افغانستان سےانخلا کا نظام الاوقات اہم ہے، جب کہ منسلک معاملات میں یہ بات زیر بحث آسکتی ہے کہ اُس کے بعد سکیورٹی کے انتظام کے حوالے سے امریکہ اور نیٹو افواج کا افغانستان میں کیا کردار ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ آج برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ 2014ء کے بعد افغانستان میں رکیں گے۔ پھر، اُنھوں نے کہا، کہ علاقائی سکیورٹی کے حوالے سے پاکستان، اورساتھ ہی، وسط ایشیائی ممالک اور روس کا کردار کیا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں کامران بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نیٹو سپلائی لائن کے کھلنے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ ابھی سامنے نہیں آیا۔ اُن کے بقول، لگتا یوں ہےکہ یہ ایک ’ورک اِن پروگریس‘ ہے اور اِسی تناظر میں دیکھا جائے تو صدر براک اوباما اور صدر زرداری کی ملاقات شیڈول میں نہ ہونے کا معاملہ سمجھ میں آتا ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: