رسائی کے لنکس

کشمیر اور فلسطین: صدر اوباما کی پالیسی کیا ہوگی؟


ایم جے خان کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ صدر اوباما کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل نہیں ہوگا

براک اوباما کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد، خارجہ پالیسی کےحوالے سےبہت سے مسائل ایک مرتبہ پھر زیرِ بحث ہیں۔ اُن میں کشمیر اور خاص طورپر فلسطین کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

اب اگلی میعاد میں اِس بارے میں صدر اوباما کی پالیسی کیا ہوگی؟ اِس پر تجزیہ کار بظاہر شک و شبہے کا اظہار کرتے ہیں اور اُن کا تبصرہ غیر واضح نظر آتا ہے۔

ریپبلیکن پارٹی کے ایک سرگرم کارکن مسٹر ایم جے خان کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ صدر اوباما کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل نہیں ہوگا۔

مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں اُنھوں نے اِس خیال کا اظہار کیا کہ اس مسئلے پر واشنگٹن میں غیر جانبدارانہ رویہ مشکل ہوتا ہے۔ اِس لیے کہ، بقول اُن کے، اسرائیل کی لابی یہاں بہت مضبوط ہے۔

تاہم، اُنھوں نے اِس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے جوہری معاملے پر صدر اوباما سفارتی طور پر کامیاب ہوجائیں گے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سرگرم کارکن مسٹر طفیل احمد نے اس خیال کا اظہار کیا کہ، بقول اُن کے، بھارت کے دباؤ کی وجہ سے کشمیر کے مسئلے پر پیش رفت نہ ہوسکی۔ تاہم، اُن کا خیال ہے کہ صدر اوباما اپنی دوسری میعاد میں فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

تفصیلی رپورٹ کے لیے یہاں کلک کیجئیے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:00:00 0:00
XS
SM
MD
LG