رسائی کے لنکس

تحریک انصاف جہانگیر ترین کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرے گی


جہانگیرترین اور عمران خان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملاقات ۔ 16 دسمبر 2017
جہانگیرترین اور عمران خان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملاقات ۔ 16 دسمبر 2017

علی رانا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے راہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین نے اپنے خلاف عدالتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا، تاہم، پارٹی نے ان کا استعفی قبول کرنے سے انکا کردیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی جائے گی۔

ہفتہ کی صبح تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کراچی کا دورہ مکمل کرکے اسلام آباد میں جہانگیرترین کی رہائش گاہ پہنچےاور ان سے ملاقات کی ۔ عمران خان نے جہانگیر ترین سے سپریم کورٹ کے فیصلے پرتبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پارٹی راہنماوں سے مشاورت کے بعد جہانگیرترین کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں نظر اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

دواران اجلاس ہی فیصلہ کیا گیا کہ جہانگیرترین کا استعفی قبول نہیں کیا جائیگا اور استعفے کا معاملہ مزید مشاورت تک موخرکردیا گیا۔

ارکان کی رائے پر اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ نظرثانی اپیل پرفیصلہ آنے تک استعفی قبول نہ کیا جائیگا اور ساتھ ہی ساتھ فیصلہ آنے تک جہانگیر ترین کو کام جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

قبل ازیں گزشتہ روزسپریم کورٹ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل ہونے والے جہانگیرخان ترین نے سیکرٹری جنرل تحریک انصاف کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

اپنے استعفے میں جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ عمران خان سمیت سخت احتساب کا سامنا کیا اور دونوں سرخرو ہوئے۔ نا اہلی تکنیکی بنیادوں پرہوئی، اپنی سیاسی زندگی اور تحریک انصاف پر فخر ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان کی قیادت اور دوستی اثاثہ ہے جومرتے دم تک برقرار رہے گی۔ پارٹی کارکنوں کی بے پناہ محبت اور حمایت حاصل رہی جس کے لیے سب کا مشکور ہوں۔ عمران خان کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کو سب سے بڑی سیاسی قوت بنایا اور امید رکھتا ہوں عمران خان میرا استعفیٰ قبول کریں گے۔

میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ وہ عدالتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور اب اخلاقی طور پر ان کے لیے پارٹی عہدہ رکھنا مناسب نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی نااہلی تکنیکی بنیادوں پر ہوئی ہے تاہم وہ عدالتی فیصلے کو قبول کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG