جاپان ائیر لائینز نے اپنی فضائی میزبان خواتین کو مخصوص لباس کی پابندی سے آزاد کر دیا ہے اور یہ پہلی بڑی کمپنی ہے جس نے یہ قدم اٹھایا۔ اگلے ماہ سے جاپان ائیر لائینز کی ملازم خواتین کے لیے لازم نہیں ہو گا کہ وہ کام کے اوقات میں اونچی ایڑی کا جوتا اور سکرٹ پہنیں۔ وہ اپنی مرضی سے آرام دہ جوتیاں اور پتلون وغیرہ پہن سکتی ہیں۔
جاپان میں خواتین ایک تحریک چلا رہی ہیں، جس کا مقصد کام کے دوران خواتین کو مخصوص لباس کی پابندی سے آزاد کرانا ہے۔ خواتین کو شکایت ہے کہ اونچی ایڑی والی جوتیاں تکلیف دہ ہو تی ہیں اور انہیں بھی مردوں کی طرح اپنا لباس اور جوتے منتخب کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
جاپان ائیر لائینز میں کام کرنے والی تقریباً چھ ہزار خواتین کو یہ آزادی مل گئی ہے کہ وہ اپنی پسند کے جوتے اور کپڑے پنیں۔
ائیر لائینز کے اس فیصلے کا خواتین کے حقوق کی تحریک کی روح رواں معروف اداکارہ اور مصنفہ یومی ایشی کاوا نے خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی پابندیاں صرف ائیر لائینز ہی نہیں لگاتیں بلکہ اس میں بڑے بڑے ہوٹل، ڈیپارٹمنٹ سٹورز، بینک اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دوسرے ادارے بھی جاپان ائیر لائینز کی تقلید کریں گے۔
پچھلے سال کیودو نیوز سروس نے ایک سروے کیا تھا، جس کے مطابق جاپان کی وہ کمپنیاں جہاں خواتین صارفین کے لیے خدمات سر انجام دیتی ہیں، ان کے لیے اونچی ایڑی کا جوتا پہننا لازم ہے، وہ شاید مستقبل قریب میں اپنی یہ پالیسی تبدیل نہیں کریں گی۔ جب کہ 80 فی صد خواتین کا کہنا ہے کہ اونچی ہیل کا جوتا ان کے لیے تکلیف دہ ہے۔
جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کہہ چکے ہیں کہ وہ کارکن خواتین کے لیے مخصوص لباس کی پابندی کے مخالف ہیں۔
اسی طرح جاپان کے بعض تجارتی اداروں میں خواتین کو عینک لگانے سے منع کیا جاتا ہے۔ ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ کانٹیکٹ لینز استعمال کریں۔ آج کل جاپان میں اس کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر تحریک چل رہی ہے۔