رسائی کے لنکس

جاپانی وزیراعظم کا جنگی یادگار کا دورہ، چین کا شدید ردعمل


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان کن گانگ نے فوری طور پر جاپانی وزیراعظم کے اس دورے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ چینی عوام کو کسی صورت تسلیم نہیں۔‘‘

جاپان کے وزیراعظم شنزو ابی نے جمعرات کو ملک کی جنگ آزادی میں ہلاک ہونے والے باشندوں کی یادگار پر حاضری دی جسے کئی ہمسایہ ریاستیں ٹوکیو کی فَوجی خصُوصیات کے حامِل ماضی کی ایک علامت گردانتے ہیں۔

ابی کا کہنا تھا کہ ان کا ٹوکیو کے ایسوکونی یادگار کے دورے کا مقصد ہرگز ہمسایہ ملکوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں لیکن یہ اس بات کا اعادہ ہے کہ جاپان دوبارہ جنگ کی طرف نہیں جائے گا۔

’’میں .... جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی روحوں کے لیے دعا کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ میں جنگ کا راستہ ترک کرنے کا عہد کرتا ہوں اور میری حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ ایک ایسا دور لاؤں جس میں لوگوں کی زندگیاں تکالیف اور مصائب سے بھری نا ہوں۔‘‘

چین کے وزارت خارجہ کی ترجمان کن گانگ نے فوری طور پر جاپانی وزیراعظم کے اس دورے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ چینی عوام کو کسی صورت تسلیم نہیں۔‘‘

’’جاپانی رہنماؤں کی طرف سے چینی عوام اور جنگ سے متاثرہ دیگر ملکوں کے جذبات کو اس سنگدلی سے پامال کرنے پر چینی حکومت شدید غم و غصے کا اظہار اور مذمت کرتی ہے۔ یہ تاریخی انصاف اور انسانی ضمیر کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔‘‘

چین کی سری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق چین اس یادگار کے دورے پر بیجنگ ٹوکیو سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گا۔

ایم آئی ٹی سنٹر میں بین الاقوامی علوم سے منسلک مائیکل کیوچک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعظم کے اس عمل سے چین اور جاپان کے تعلقات میں بہتری کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

’’اس سے ہر چیز سمندر کی تہہ میں بیٹھ جائے گی۔ یقیناً یہ ان تمام لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو باقاعدہ یا غیر رسمی انداز میں ان علاقائی ملکوں کی حکومتوں کو قریب لانے کی کوششیں کر رہے تھے۔‘‘

بیجنگ کا کہنا ہے کہ 1930 کی دہائی میں چین کے بیشتر حصے پر تسلط کے دوران مظالم پر ٹوکیو درست انداز میں تلافی کرنے میں نا کام رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایسوکونی کا دورہ اس بات کی دلیل ہے کہ ٹوکیو اس پر نادم نہیں۔

ایسوکونی جنگ میں ہلاک ہونے والے 25 لاکھ جاپانی افراد کی یادگار ہے۔ ان میں دوسری عالمی جنگ میں جنگی جرائم کے مرتکب 14 لوگ بھی شامل ہیں۔ جاپانی رہنما باقاعدگی سے اس کا دورہ کرتے ہیں لیکن 2006ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیراعظم نے یہاں کا دورہ کیا۔
XS
SM
MD
LG