دلکش رنگوں کے چیری پھول ہر سال موسمِ بہار کی آمد کی علامت بنتے ہیں۔ لیکن اس برس جاپان کے پھولوں کے مرکز کیوٹو شہر میں گلابی رنگ کے پھول وقت سے پہلے کِھل کر اپنے جوبن کو پہنچ گئے ہیں۔
گزشتہ بارہ صدیوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کیوٹو میں چیری پھول 26 مارچ کو ہی کِھل کے اپنے عروج کو پہنچ گئے ہیں۔
اوساکا پری فیکچرل یونیورسٹی سے منسلک انوائرمینٹل سائنسز کے پروفیسر یاسویوکی اونو کا کہنا ہے کہ چیری پھولوں کا جلد کِھلنے کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے۔
پروفیسر اونو نے چیری بلاسم پھولوں کے کِھلنے سے متعلق کئی صدیوں کا ڈیٹا اور ریکارڈ مرتب کیا ہوا ہے۔
عالمی موسمیاتی ادارے کے مطابق سال 2020 میں دنیا کا گرم ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا اور یہ سال 2016 کے ساتھ گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا۔
پروفیسر اونو نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ جوں جوں درجہ حرارت بڑھتا ہے چیری کے پھول بھی اسی مناسبت سے جلد کِھلتے ہیں۔
اوساکا یونیورسٹی کے پاس کیوٹو شہر کے قدیم جاپان کے زمانے سے لے کر اب تک کے ریکارڈ محفوظ ہیں۔ کیوٹو قدیم جاپان کا دارالحکومت بھی تھا۔
جاپان چیری بلاسم کے پھولوں کا دنیا کا بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے اور اس پھول کا وہاں کی ثقافت اور تمدن سے گہرا تعلق ہے کیوں کہ یہ پھول نہ صرف موسمِ بہار کی آمد کا اعلان کرتے ہیں بلکہ انہوں نے کئی شاعروں اور مصوروں کو اپنے سحر سے متاثر بھی کیا ہے۔
اس کی ایک جھلک اس وقت نظر آئی جب جاپان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو رورکنے کے لیے عائد ایمرجنسی کو گزشتہ ہفتے ہٹایا گیا تو بہت سے لوگوں نے ایسے مقامات کا رخ کیا جہاں وہ چیری پھولوں کے نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں۔