جاپان اور جنوبی کوریا کے طیارے امریکہ کی تقلید کرتے ہوئے مشرقی بحیرہ چین پر چین کی وضع کردہ نئی فضائی حدود میں سے پرواز کرتے ہوئے گزرے ہیں۔
جمعرات کو ٹوکیو اور سیول نے بتایا کہ انھوں نے اس متنازع فضائی حدود میں سے گزرنے سے قبل چین کو مطلع نہیں کیا۔
چین نے گزشتہ ہفتے مشرقی بحیرہ چین میں متنازع پانیوں پر فضائی دفاعی زون وضع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں گزرنے والے تمام فوجی اور سویلین طیاروں کو اپنی شناخت ظاہر اور بیجنگ کی ہدایات کی پاسداری کرنا ہوگی، بصورت دیگر وہ کسی بھی غیر واضح ’’ہنگامی اقدامات‘‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔
چین کی نئی فضائی حدود کے زیر اثر قدرستی وسائل سے مالا مال وہ غیر آباد جزیرے بھی شامل ہیں جن پر جاپان اور چین کے درمیان عرصے سے تنازع چلا آرہا ہے۔
امریکہ کا بھی کہنا ہے کہ اس کے دو بی۔52 بمبار طیارے پیر کو اس فضائی حدود سے چین کو مطلع کیے بغیر گزر چکے ہیں۔ جاپان کی فضائی کمپنیوں نے حکومت کی درخواست پر اپنی فضائی سروس کے نظام الاوقات کے بارے میں بدھ سے بیجنگ کو مطلع کرنا روک دیا ہے۔
چین کی وزارت دفاع یہ کہہ چکی ہے کہ اس نے امریکہ کے فوجی طیاروں پر فضائی حدود سے گزرتے ہوئے نظر رکھی ہوئی تھی۔ اس کا اصرار ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود پر موثر کنڑول‘‘ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چین میں حکام کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے یہ فضائی زون اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے ’’حق‘‘ کے تحت وضع کی ہے۔
جمعرات کو ٹوکیو اور سیول نے بتایا کہ انھوں نے اس متنازع فضائی حدود میں سے گزرنے سے قبل چین کو مطلع نہیں کیا۔
چین نے گزشتہ ہفتے مشرقی بحیرہ چین میں متنازع پانیوں پر فضائی دفاعی زون وضع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں گزرنے والے تمام فوجی اور سویلین طیاروں کو اپنی شناخت ظاہر اور بیجنگ کی ہدایات کی پاسداری کرنا ہوگی، بصورت دیگر وہ کسی بھی غیر واضح ’’ہنگامی اقدامات‘‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔
چین کی نئی فضائی حدود کے زیر اثر قدرستی وسائل سے مالا مال وہ غیر آباد جزیرے بھی شامل ہیں جن پر جاپان اور چین کے درمیان عرصے سے تنازع چلا آرہا ہے۔
امریکہ کا بھی کہنا ہے کہ اس کے دو بی۔52 بمبار طیارے پیر کو اس فضائی حدود سے چین کو مطلع کیے بغیر گزر چکے ہیں۔ جاپان کی فضائی کمپنیوں نے حکومت کی درخواست پر اپنی فضائی سروس کے نظام الاوقات کے بارے میں بدھ سے بیجنگ کو مطلع کرنا روک دیا ہے۔
چین کی وزارت دفاع یہ کہہ چکی ہے کہ اس نے امریکہ کے فوجی طیاروں پر فضائی حدود سے گزرتے ہوئے نظر رکھی ہوئی تھی۔ اس کا اصرار ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود پر موثر کنڑول‘‘ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چین میں حکام کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے یہ فضائی زون اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے ’’حق‘‘ کے تحت وضع کی ہے۔