واشنگٹن —
جاپان نے ملک کے مغربی حصے میں تائیوان کے قریب واقع جزیرے یوناگونی پر، 100 فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جاپان اس جزیرے پر جدید ریڈار نصب کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
جاپان کے اس حالیہ اقدام کے بعد جاپان اور چین کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی دیکھنے کو مل سکتی ہے جو گذشتہ کئی ماہ سے پہلے ہی سرد مہری کا شکار ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان جزیروں کی ملکیت کے حوالے سے کئی ماہ سے کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دونوں ممالک ان جزیروں پر اپنا حق ِ ملکیت جتاتے ہیں۔
جاپان کے وزیر ِدفاع اتسونوری اونوڈیرا ہفتے کے روز یوناگونی جزیرے کا دورہ کریں گے۔ اس جزیرے پر 1،500 افراد آباد ہیں اور یہ اُن متنازعہ جزیروں سے 93 میل دور ہے جو جاپان کے قبضے میں ہیں اور جن پر چین اپنا حق جتاتا ہے۔
یوناگونی جزیرے پر فوج کی تعیناتی سے قبل یہاں محض دو پولیس افسر اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
جاپان کی جانب سے اس جزیرے پر ریڈار بیس بنانے سے جاپان کے لیے علاقے میں چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا زیادہ آسان ہو جائے گا کیونکہ یہ جزیرہ جاپان کے قبضے میں دیگر جزیروں کی نسبت چین سے زیادہ قریب ہے۔
جاپان کے لیے اس جزیرے سے چین اور جاپان کے درمیان متنازعہ جزیروں پر نظر رکھنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔ جاپان یہاں سے چینی بحری جہازوں و بحری بیڑوں کے ساتھ ہوائی نگرانی بھی بآسانی کر سکے گا۔
ان متنازعہ جزیروں کو جاپان 'سونکاکو' جبکہ چین 'ڈایایو' کا نام دیتا ہے۔
جاپان کے وزیر ِ دفاع اتسونوری اونوڈیرا کا کہنا تھا، ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے ملک کے جنوبی مغربی حصے کی نگرانی کے عمل کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے یوناگونی جزیرے پر فوجی تعینات کریں‘۔
جاپان کے اس حالیہ اقدام کے بعد جاپان اور چین کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی دیکھنے کو مل سکتی ہے جو گذشتہ کئی ماہ سے پہلے ہی سرد مہری کا شکار ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان جزیروں کی ملکیت کے حوالے سے کئی ماہ سے کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دونوں ممالک ان جزیروں پر اپنا حق ِ ملکیت جتاتے ہیں۔
جاپان کے وزیر ِدفاع اتسونوری اونوڈیرا ہفتے کے روز یوناگونی جزیرے کا دورہ کریں گے۔ اس جزیرے پر 1،500 افراد آباد ہیں اور یہ اُن متنازعہ جزیروں سے 93 میل دور ہے جو جاپان کے قبضے میں ہیں اور جن پر چین اپنا حق جتاتا ہے۔
یوناگونی جزیرے پر فوج کی تعیناتی سے قبل یہاں محض دو پولیس افسر اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
جاپان کی جانب سے اس جزیرے پر ریڈار بیس بنانے سے جاپان کے لیے علاقے میں چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا زیادہ آسان ہو جائے گا کیونکہ یہ جزیرہ جاپان کے قبضے میں دیگر جزیروں کی نسبت چین سے زیادہ قریب ہے۔
جاپان کے لیے اس جزیرے سے چین اور جاپان کے درمیان متنازعہ جزیروں پر نظر رکھنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔ جاپان یہاں سے چینی بحری جہازوں و بحری بیڑوں کے ساتھ ہوائی نگرانی بھی بآسانی کر سکے گا۔
ان متنازعہ جزیروں کو جاپان 'سونکاکو' جبکہ چین 'ڈایایو' کا نام دیتا ہے۔
جاپان کے وزیر ِ دفاع اتسونوری اونوڈیرا کا کہنا تھا، ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے ملک کے جنوبی مغربی حصے کی نگرانی کے عمل کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے یوناگونی جزیرے پر فوجی تعینات کریں‘۔