شمالی کوریا کے فوجی عزائم اور چین کے سمندری علاقائی تنازعات امریکی وزیرِ خارجہ کے اس ہفتے کے دورہ ایشیا کے دو مرکزی نقطے ہوں گے۔
جان کیری ہفتے اور اتوار کو اعلیٰ عہدیداروں سے مذاکرات کے لیے بیجنگ میں ہوں گے۔ یہ مذاکرات موسم گرما میں امریکہ کے چین کے ساتھ تزویراتی (اسٹریٹیجک) اور اقتصادی ڈائیلاگ اور خزاں میں صدر شی جن پنگ کے مجوزہ دورہ امریکہ سے قبل ہو رہے ہیں۔
کیری اس کے بعد صدر پارک گیون ہئی اور دوسرے عہدیداروں کے ساتھ دوطرفہ اور علاقائی امور پر مذاکرات کے لیے جنوبی کوریا جائیں گے۔
کیری چین کا دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقوں میں چین کے زمین کی بحالی کے کام کے باعث علاقے میں تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ خصوصاً سپارٹلی جزائر پر چین تیزی سے زمیں کی بحالی کا کام کر رہا، جس کے کچھ حصوں پر فلپائن، ویتنام، ملائیشیا، برونائی اور تائیوان کا دعویٰ ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں امریکی حکام نے کہا تھا کہ پینٹاگون جہاز رانی کی آزادی کا حق جتانے کے لیے جنگی بحری جہاز اور ہوائی جہاز بحیرہ جنوبی چین بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ اس کے فوری ردِ عمل میں چینی وزارتِ خارجہ نے کہا تھا ایسے کسی بھی اقدام کو اشتعال انگیز سمجھا جائے گا۔
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے روبرو شہادت میں محکمہ دفاع میں ایشیا اور پیسفک امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈیوڈ شیئر نے کہا تھا کہ چین کے ان جزائر پر بحالی کے کام کی فوجی جہت ہو سکتی ہے جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’چین کا صرف 2014 میں 2000 ایکڑ زمین کی بحالی کا کام دوسرے تمام دعویداروں کی کوششوں کو ماند کرتا ہے، اور اس سے علاقے کی سٹیٹس کو میں پریشان کن تبدیلیوں کا اظہار ہوتا ہے۔‘‘
کیری کا جنوبی کوریا کا دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب چند روز قبل ہی شمالی کوریا نے اپنے پڑوسیوں کو یہ کہہ کر پریشان کر دیا تھا کہ اس نے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ یہ تجربہ پیانگ یانگ کے خفیہ میزائل پروگرام میں پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس تجربے کے بعد رپبلیکن سینیٹر کوری گارڈنر نے صدر اوباما پر تنقید کی تھی کہ وہ شمالی کوریا کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرے پر ردِ عمل کا اظہار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
جنوبی کوریا میں قیام کے بعد کیری امریکی تجارت سے متعلق بات چیت کے لیے سیاٹل جائیں گے۔