رسائی کے لنکس

کراچی کا 'قائد اعظم ہاؤس میوزیم'، تاریخ کا تصویری آئینہ


عمارت انگریزی طرزِ تعمیر کی خوبصورت جھلک پیش کرتی ہے۔ انتہائی وسیع لان، کشادہ، پرسکون، سبزہ زاروں میں گھری۔۔ اور سب سے بڑھ کر، بانی پاکستانی محمد علی جناح اور ان کی بہن فاطمہ جناح کی یادوں کو تازہ کرتی نظر آتی ہے

’قائد اعظم ہاؤس میوزیم‘، جسے ’فلیگ اسٹاف ہاوٴس‘ بھی کہا جاتا ہے، کراچی کے دو، ڈھائی کروڑ شہریوں کے لئے ایک ایسی عمارت ہے جس کے سامنے سے وہ ہفتے، دو ہفتے یا کم از کم مہینے دو مہینے بعد ضرور گزرتے ہوں گے۔ یہ بانی پاکستان محمد علی جناح کی وہ تاریخی رہائش گاہ ہے جو فاطمہ جناح روڈ کے کونے پر واقع ہے اور غالباً آسانی کے ساتھ ہر شہری کی دسترس میں ہے۔

عمارت انگریزی طرزِ تعمیر کی خوبصورت جھلک پیش کرتی ہے۔ انتہائی وسیع لان، کشادہ، پرسکون، سبزہ زاروں میں گھری۔۔ اور سب سے بڑھ کر بانی پاکستانی محمد علی جناح اور ان کی بہن فاطمہ جناح کی یادوں کو تازہ کرتی نظر آتی ہے۔

عمارت میں دونوں عظیم شخصیات کے زیر استعمال رہنے والی اشیاء، فرنیچر، برتن، کتابیں اور دیگر سامان موجود ہے۔ ایک حصے میں وسیع لائبریری بھی ہے۔ عمارت محکمہٴآثار قدیمہ سندھ کی نگرانی میں ہے جسے صاف ستھرا رکھنے اور ہر چیز کو محفوظ رکھنے میں محکمہ اور اس کا عملہ کامیاب رہا ہے۔

میوزیم کی ڈائریکٹر کے ایک معاون عابد زیدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’عمارت میں موجود ہر شے کو اسی حالت میں رکھنا جیسا کہ وہ قائد اعظم اور ان کی بہن کے دور میں تھیں، ایک بڑا کارنامہ ہے۔ یہاں رکھے ہوئے جوتے، ہیٹ، ملبوسات اور کچھ دیگر سامان سے دونوں شخصیات کے اعلیٰ ذوق ہونے کا پتہ ملتا ہے۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق، عمارت کو 1943ء میں قیام گاہ بنانے کے ارادے سے ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے میں خریدا گیا تھا۔ عمارت کا کل رقبہ دس ہزار دو سو اکتالیس مربع گز ہے۔ تاہم، رہائشی حصہ زیادہ لمبا چوڑا نہیں۔

دو منزلہ عمارت کی نچلی منزل پر اسٹڈی روم، ڈرائنگ روم، ڈائننگ روم، لاؤنج اور کچن واقع ہے۔ پہلی منزل پر دو بیڈ روم ہیں جن میں سے ایک فاطمہ جناح اور دوسرا قائد اعظم کے زیر استعمال تھا۔ رہائشی عمارت کے پچھلے حصے میں وسیع و عریض لان، لائبربیری اور کچھ سرونٹ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں، جہاں آج کل حفاظتی انتظامات کی غرض سے رینجرز کے اہلکار مقیم ہیں۔

تاریخی حوالے بتاتے ہیں کہ اس کے پہلے مالک مسٹر رام چند ہنس راج کچھی لہانہ تھے۔ 1922ء تک یہ گھر ان کی ملکیت میں رہا۔ 1940ء میں اسے برٹش انڈین آرمی نے خرید لیا اور پھر یکے بعد دیگرے یہ کئی اعلیٰ فوجی افسروں کی قیام گاہ رہا۔ اسی مناسبت سے اسے ’فلیگ اسٹاف ہاؤس‘ کہا جاتا تھا۔

تقسیم ہند کے بعد ستمبر 1947ء میں قائداعظم کی ذاتی اشیاء نئی دہلی میں اورنگزیب روڈ پر واقع ان کے بنگلے سے یہاں منتقل کی گئیں۔ قائد اعظم یہاں رہائش رکھنے کے آرزومند نہیں تھے۔ لیکن، زندگی نے انہیں اس کی مہلت ہی نہ دی۔ لہذا، 1948ء میں ان کے انتقال کے بعد اسی سال 13ستمبر کو فاطمہ جناح گورنر ہاوٴس سے یہاں شفٹ ہوگئیں اور 1964ء تک یہیں قیام کیا۔

عمارت کی دیواروں پر جگہ جگہ اور انیکسی میں قائد اعظم، فاطمہ جناح اور اس دور کے ہندو مسلم رہنماوٴں کی مختلف مواقع پر اتاری گئی تصاویر آویزاں ہیں۔

XS
SM
MD
LG