رسائی کے لنکس

'ایف بی آر' تعاون نہیں کر رہا، جے آئی ٹی کی شکایت


سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)

وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے غیر ملکی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ایک بار پھر عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا ہے کہ مبینہ طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم نہیں کر رہا ہے۔

بیس اپریل کو پاناما پیپرز کے معاملے پر عدالتی فیصلے کے تحت ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا تھا جو ہر 15 روز بعد اپنی کارکردگی کی رپورٹ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے والے بینچ کے سامنے پیش کرتا ہے۔

جمعرات کو تین رکنی بینچ کے سامنے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ٹیم 'ایف بی آر' کو تین بار خط لکھ کر پوچھ چکی ہے کہ آیا یہ ریکارڈ شریف خاندان کی طرف سے ہی جمع نہیں کروایا گیا یا پھر یہ ایف بی آر کے دفتر سے چوری ہو گیا ہے، لیکن ان کے بقول ادارے کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اس پر عدالتی بینچ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریکارڈ فراہم نہیں کیا جاتا تو ایف بی آر کے سربراہ کو عدالت طلب کیا جاسکتا ہے۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے بینچ کو یقین دلایا کہ تمام دستیاب ریکارڈ ٹیم کو پیش کیا جائے گا۔

کارکردگی کی گزشتہ رپورٹ پیش کیے جانے کے موقع پر بھی تحقیقاتی ٹیم نے مختلف اداروں کی طرف سے مبینہ طور پر تعاون نہ کرنے اور تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی شکایت کی تھی لیکن ان اداروں نے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

تحقیقاتی ٹیم نے آٹھ مئی کو اپنا کام شروع کیا تھا اور اسے یہ تحقیقاتی عمل مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا گیا ہے۔

جمعرات کو عدالتی بینچ نے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سے کہا کہ وہ ہر صورت دس جولائی کو اپنی حتمی رپورٹ پیش کریں۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کہتی آئی ہے کہ پاناما پیپرز کے معاملے پر حزب مخالف سیاست کر رہی ہے اور شریف خاندان نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔

تاہم حزب مخالف خصوصاً پاکستان تحریک انصاف شریف خاندان پر مالی بے ضابطگیوں کے الزامات لگاتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

حزب مخالف حکومت پر تحقیقاتی ٹیم کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام عائد کرتی ہے جسے حکمران جماعت کے رہنما مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انھیں تحقیقاتی ٹیم کے بعض ارکان اور اس ٹیم کے تفتیشی طریقہ کار پر تحفظات ہیں لیکن شریف خاندان اس کے باوجود "قانون کی بالادستی" کے لیے تحقیقات کا سامنا کر رہا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کے سامنے وزیراعظم نواز شریف، ان کے چھوٹے بھائی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں بیٹے حسین اور حسن نواز کے علاوہ بعض دیگر شخصیات بھی پیش ہو چکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG