نو سال، پانچ مہینے اور 23 دن، یہ وہ عرصہ ہے جس میں انگلینڈ کے کھلاڑی جو روٹ نے ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے ہیں جنہوں نے 10 سال سے کم مدت یہ سنگِ میل عبور کیا۔
کرکٹ کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی کھلاڑی 10 برس سے کم عرصے میں ٹیسٹ میچوں میں 10 ہزار رنز نہیں بنا سکا تھا۔
لارڈز کے مقام پر نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں سابق انگلش کپتان نے جیسے ہی اپنے کیریئر کی 26ویں سینچری اسکور کی، انہوں نے 10 ہزار رنز کا ہندسہ بھی عبور کر لیا۔
جو روٹ کو حال ہی میں انگلش ٹیم کی قیادت سے ہٹایا گیا، وہ لارڈز کےمیچ میں میزبان ٹیم اور نیوزی لینڈ کے درمیان واضح فرق ثابت ہوئے۔
ایک ایسے موقع پر جب انگلش ٹیم مشکلات کاشکار تھی، انہوں نے نئے کپتان بین اسٹوکس کے ساتھ مل کر اننگز کو سہارا دیا اور میچ کے چوتھے دن اپنی سینچری مکمل کرکے ٹیم کو فتح کےقریب لے آئے۔
جب آخری دن کا کھیل شروع ہوا تو انگلینڈ کا اسکور پانچ وکٹ پر 216 رنز تھا اور انہیں میچ جیتنے کے لیے 61 رنز درکار تھے۔
جو روٹ جو اس وقت بھی 77 رنز پر ناقابل شکست تھے، انہوں نے 115 رنز بنا کر انگلینڈ کو پہلے ٹیسٹ میں پانچ وکٹوں سے کامیابی دلائی۔ ان کا ساتھ دیا وکٹ کیپر بین فوکس نے، جو 32 رنز بناکر وکٹ پر موجود رہے۔
جو روٹ کے ریکارڈز
نئےکپتان بین اسٹوکس اور نئے کوچ برینڈن مکلم کی زیرِ نگرانی انگلینڈ کی ٹیم نے پہلا ٹیسٹ میچ تو جیتا لیکن اس کے ساتھ ساتھ بڑی خبر یہ بھی تھی کہ جو روٹ نے سب سے کم عرصے میں ریکارڈ بک میں جگہ بنا لی ہے۔
دسمبر 2012 میں ناگ پور کے مقام پر بھارت کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے جو روٹ نے 10 سال سے بھی کم کے عرصے میں یہ ریکارڈ بناکر تاریخ رقم کردی۔
اس سے قبل 10 سال اور 87 دن میں ایلسٹر کک نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا جب کہ رواں سال دسمبر میں جو روٹ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے 10 سال مکمل کریں گے۔
جب ایلسٹر کک نے یہ سنگ میل عبور کیا تھا تو ان کی عمر 31 سال اور 157 دن تھی۔ جو روٹ ان کا یہ ریکارڈ تو نہ توڑ سکے لیکن برابر کرنے میں کامیاب ضرور ہوگئے۔
اتوار کے دن جب انہوں نے اپنا 10 ہزار رنز مکمل کیے تو ان کی بھی عمر 31 سال اور 157 دن ہی تھی۔
ایلسٹر کک کے 128 ٹیسٹ اور 229 اننگز کے برعکس جو روٹ نے یہ کارنامہ 118ویں ٹیسٹ اور 218ویں اننگز میں حاصل کیا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 10 ہزار رنز کا ریکارڈ اب بھی ویسٹ انڈیز کے برائن لارا کے پاس ہے جنہوں نے 111ویں ٹیسٹ میں، یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔
سرل لنکا کے کمار سنگاکارا 115 ٹیسٹ میچز میں یہ کارنامہ انجام دینے والے دوسرے اور پاکستان کے یونس خان 116 میچز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ 15 ہزار 9 سو 21 رنز بنانے والے بھارت کے سچن ٹنڈولکر نے 10 ہزار رنز اپنے 122ویں ٹیسٹ میچ میں مکمل کیے تھے۔
جو روٹ سے قبل آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ بھی 118ویں ٹیسٹ میں 10 ہزار رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کی اننگز کی تعداد کم ہونےکی وجہ سے ان کا نام ریکارڈ بکس میں انگلش بلے باز سے اوپر جائے گا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں اب بھی سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ سچن ٹنڈولکر کے پاس ہے جنہوں نے 200 ٹیسٹ میچز میں 15 ہزار 9 سو 21 رنز بنائے ہیں۔
آسٹریلیاکے رکی پونٹنگ 168 ٹیسٹ میچز میں 13 ہزار 3 سو 78 رنز کے ساتھ دوسرے اور جنوبی افریقہ کے کیلس 166 ٹیسٹ میچز میں 13 ہزار 2 سو 89 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
صرف ایک رن کے فرق سے بھارت کے راہول ڈریوڈ کا فہرست میں چوتھا نمبر ہے جب کہ 161 ٹیسٹ میں 12 ہزار 4 سو 72 رنز بنانے والے ایلسٹر کک پانچویں پوزیشن پربراجمان ہیں۔
سری لنکا کے کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے، ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور شیونارائن چندرپال، آسٹریلیا کے ایلن بارڈر اور اسٹیو وا، بھارت کے سنیل گواسکر اور پاکستان کے یونس خان بھی 10 ہزار رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں موجود ہیں۔
اس وقت سب سے زیادہ میچز کھیل کر 10 ہزار رنز بنانے والے 14 کھلاڑیوں میں آسٹریلیا کے اسٹیو وا کا نام سرفہرست ہے۔ انہوں نے اپنے 156ویں میچ میں یہ سنگ میل عبور کیا۔
ویسٹ انڈیز کے شیونارائن چندرپال نے 140ویں، آسٹریلیا ہی کے ایلن بارڈر نے 136ویں اور جنوبی افریقہ کے کیلس نے 129ویں ٹیسٹ میچ میں یہ کارنامہ انجام دیا۔