ہالی کی معروف اداکارہ اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی پٹ نے شام کے ان پناہ گزینوں کی تکالیف سے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا جن سے وہ خطے کے دورے کے دوران ملیں اور اداکارہ نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات پر قابو پاتے ہوئے شام کے تنازع کو ختم کریں۔
جمعہ کو سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ گزشتہ چار سالوں میں شام کے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے 11 ملکوں میں گئیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان لوگوں میں سے پناہ گزین اس کونسل میں آکر بات کرسکتے۔
"میں عراق کے ایک کیمپ میں موجود اس ماں کے بارے میں سوچتی ہوں جس سے میں حال ہی میں ملی، وہ آپ کو بتا سکے کہ مسلح افراد کی طرف سے اس کی بیٹی کو خاندان سے جدا کر کے جنسی غلام بنائے جانے کے بعد وہ کیا محسوس کرتی ہے۔ میں حالا کے بارے میں سوچتی ہوں جو لبنان میں ہے اور چھ یتیم بچوں میں سے ایک ہے، وہ آپ کے اپنے ان تجربات کا تبادلہ کر سکتی کہ کیسے 11 سال کی عمر میں اپنے خاندان کا پیٹ پالنے میں مدد کر رہی ہے کیونکہ اس کی ماں ایک فضائی حملے میں ماری گئی اور اس کا باپ لاپتا ہے۔"
انجلینا جولی نے سلامتی کونسل کو تنازع کے حل کے لیے اپنے سیاسی اختلافات ختم نہ کرنے پر قدرے درشت انداز میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کونسل کے پاس بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا اختیار ہے۔
" لیکن یہ اختیار استعمال نہیں کیا گیا۔ مسئلہ معلومات کا فقدان نہیں، ہم یہ جانتے ہیں کہ یرموک، حلب اور حمص میں کیا ہو رہا ہے۔ مسئلہ سیاسی عزم کی کمی ہے۔"
سلامتی کونسل میں اس تنازع کے حل میں مدد کے لیے چار مرتبہ ہونے والی رائے شماری میں چین اور روس ویٹو کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2011ء سے جاری اس بحران سے اب تک دو لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دس ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ 40 لاکھ شامی باشندوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر کہیں اور پناہ لینا پڑی ہے۔
انجلینا جولی نے کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ ان پناہ گزینوں سے ملیں تاکہ وہ ان کی تکالیف کا اندازہ کر سکیں۔