اردن نے بدھ کے روز کہا ہےکہ وہ غزہ میں برسر اقتدار حماس کے خلاف جاری اسرائیل کی جنگ پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل سے اپنے سفیر کو "فوری طور پر" واپس بلا لے گا۔ اسرائیل کے مطابق غزہ میں اس کی کارروائی 7 اکتوبر کو اسرائیلی آبادیوں پر حماس کے جنگجوؤں کے حملے کے جواب میں ہے جس میں 1400 افراد مارے گئے تھے اور 230 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اردن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اسرائیل سے اردن کے سفیر کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے" جس کی وجہ "غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت ہے ، جس سے ایک ایسی انسانی تباہی جنم لے رہی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔
7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری اور اس کے بعد زمینی فوج کے حملے میں غزہ کی پٹی میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق 8500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ کی ناکہ بندی سے ایندھن کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور اسپتالوں کو اپنے جنریٹر چلا کر علاج معالجہ جاری رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غزہ کے واحد کینسر اسپتال نے کہا ہے کہ ایندھن نہ ہونے کے باعث کام بند ہو گیا ہے جس سے 70 مریضوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
اب یہ تنازعہ اپنے 26 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔
اردن نے آخری بار اسرائیل سے اپنے سفیر کو 2019 میں واپس بلایا تھا۔
جمعے کے روز اسرائیل نے اپنی زمینی کارروائیوں کا دائرہ بڑھاتے ہوئے غزہ کی جانب پیش قدمی کی تو صفادی نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں متنبہ کیا کہ اس کے نتیجے میں اتنی بڑی تباہی کا سامنا ہو سکتا ہےجس کا تصور بھی مشکل ہے۔
1994 میں اردن ، مصر کے بعد اسرائیل کے ساتھ امن قائم کرنے والی دوسری عرب ریاست بن گئی تھی۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979 میں تعلقات قائم کیے تھے۔
اردن میں اس وقت 20 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزین رہ رہے ہیں۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے، اردن میں غزہ کی حمایت میں کئی بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئےہیں اور مظاہرین حکومت سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو منسوخ کرنے اور اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہےکہ منگل کے روز، امریکی صدر جو بائیڈن نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ بات کی، جو امریکہ کے ایک اہم شراکت دار ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے تشدد کو روکنے، بیان بازی کم کرنے اور علاقائی کشیدگی میں کمی کے کسی فوری طریقہ کار" پر تبادلہ خیال کیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدربائیڈن اور شاہ عبداللہ نے س بات پر اتفاق کیا کہ "اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے جبرأ نکالا نہ جائے"۔
یہ رپورٹ یجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم