رسائی کے لنکس

ڈیڈ لائن ختم؛ پاکستان میں غیر قانونی مہاجرین کو ہولڈنگ سینٹرز میں پہنچانے کا عمل شروع


غیر قانونی مہاجرین کی پاکستان سے رضاکارانہ واپسی کے لیے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو ہولڈنگ سینٹرز میں رکھنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ملک کے مختلف مقامات سے گرفتار مہاجرین کو ہولڈنگ ایریاز میں بھجوایا جا رہا ہے۔

مہلت ختم ہونے کے بعد پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاری کی اجازت دے دی گئی ہے۔ وزارتِ داخلہ نے متعلقہ حکام کو یہ واضح ہدایات ایک نوٹی فکیشن کی صورت میں جاری کی ہیں۔

حکومت نے تمام صوبوں کو مطلع کر دیا ہے کہ یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد گرفتار ہوں گے۔

ضلعی انتظامیہ، پولیس اور جیل حکام کو گرفتاری کا اجازت نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ تاہم انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ افراد کو واپس نہیں بھیجا جائے گا۔

حکومت نے فارن ایکٹ کا سیکشن 1,2 سی، 2 ای، آئی، جی اور سیکشن تھری لاگو کر دیا ہے جس کے بعد تمام صوبوں کو اپنی حدود میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی گرفتاریاں کرنے اور زبردستی واپس بھجوانے کی اجازت ہو گی۔

پاکستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اڈیالہ جیل راولپنڈی کی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ آج ہم نے 64 افغان شہریوں کو الوداع کیا۔

ملک کے مختلف علاقوں سے رپورٹس موصول ہو رہی ہیں جن میں افغان مہاجرین کو ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ہولڈنگ ایریاز میں لا کر ان کا مکمل ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے اور انہیں وطن واپس بھجوایا جارہا ہے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں کارروائی کے دوران اڈیالہ جیل سے 64 افغان باشندوں کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے مطابق راولپنڈی میں 100 سے زائد غیر ملکیوں کو حراست میں لے لیا گیا جن میں افغان باشندے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اٹک، جہلم، چکوال، راولپنڈی میں ہولڈنگ سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں سیکٹر آئی 14 میں حاجی کیمپ میں ہولڈنگ ایریا قائم کیا گیا ہے جہاں غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو صرف بائیو میٹرکس کے لیے لایا جائے گا اور پولیس کی نگرانی میں طورخم بارڈر کی طرف روانہ کیا جائے گا۔

مختلف شہروں میں حاجی کیمپس کو ہولڈنگ مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
مختلف شہروں میں حاجی کیمپس کو ہولڈنگ مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا کی صورتِ حال

وائس آف امریکہ کے شمیم شاہد کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈا پور نے بدھ کے روز جاری بیان میں کہا ہے کہ تارکینِ وطن کے خلاف صوبے بھر میں کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو کیمپوں میں منتقل کیا جائے گا اور کیمپوں سے غیر ملکیوں کو خیبر پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔

اخترحیات خان کے مطابق اب تک ایک لاکھ سے زیادہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس نے 52 افغان مہاجرین کو گرفتار کیا جن کے پاس کوئی شناختی دستاویز نہیں تھی اور انہیں افغانستان بھجوا دیا گیا ہے۔

پاکستان میں افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کرنے والے افغان کمشنریٹ کے مطابق یکم اکتوبر سے 31 اکتوبر تک ایک لاکھ چار ہزار سے زائد افراد پر مشتمل پانچ ہزار 265 خاندان وطن واپس لوٹ گئے ہیں، رضاکارانہ طور پر وطن لوٹنے والے تمام افغان پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھے۔

قبائلی ضلع خیبر کے سرحدی قصبے لنڈی کوتل میں قائم ہولڈنگ سینٹر میں نادرا کا عملہ غیر ملکیوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کر رہا ہے۔

اس ہولڈنگ سینٹر میں ون ونڈو سسٹم قائم کیا گیا ہے جس میں وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کسٹم اور افغان کمشنریٹ کا عملہ کلیئرنس کرتے ہیں۔

سندھ میں کیا انتظامات ہیں؟

وائس آف امریکہ کے محمد ثاقب کے مطابق غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے ملک چھوڑنے کی مہلت ختم ہونے کے بعد دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ اس مقصد کے لیے کراچی میں دو ہولڈنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے ایک سلطان آباد اور دوسرا ملیر میں ہے۔

ڈپٹی کمشنر کراچی ویسٹ جنید اقبال خان نے صحافیوں کو بتایا کہ 50 سے زائد غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کارروائی صرف افغان باشندوں کے خلاف نہیں ہو رہی بلکہ اس میں کراچی میں مقیم تمام غیر قانونی تارکینِ وطن جن میں برمی، بنگالی اور دیگر قومیتوں کے ان افراد کو بھی، جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہے، ٹھہرایا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہولڈنگ سینٹرز میں نادرا، ایف آئی اے اور پولیس سمیت دیگر ادارے موجود ہوں گے جو یہاں مقیم افراد کے ڈاکومنٹس، اگر ان کے پاس کوئی ہیں، ان کی تصدیق کریں گے۔

جنید اقبال خان نے مزید بتایا کہ ہولڈنگ سینٹرز میں کھانے پینے، رہائش اور عبادت کرنے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ حکومت کی ہدایات کے مطابق شہر بھر میں تمام غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو فوری ہولڈنگ سینٹرز منتقلی کے بعد انہیں یہاں سے بارڈر پر منتقل کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق کراچی کے ضلع شرقی اور غربی میں سب سے زیادہ تارکینِ وطن مقیم ہیں اور باقی اضلاع میں بھی ان کی بکھری ہوئی آبادیاں موجود ہیں۔

بلوچستان اور پنجاب میں تیاریاں

کوئٹہ میں وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری کے مطابق بلوچستان میں بھی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان حکومت کے نگراں وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق اب تک 100 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی مقیم افراد کو رہائش دینے والے افراد کے خلاف کارروائی ہو گی۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق حکومتِ پنجاب نے صوبے بھر سے غیر قانونی تارکینِ وطن کے انخلا کے بارے میں ایک اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔

حکومتِ پنجاب نے تاحال کسی کو زبردستی بے دخل نہیں کیا۔ البتہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو خود سے ملک چھوڑنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

نگراں وزیرِ اعلٰی پنجاب نے آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کا اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں صوبے بھر کے تمام آر پی اوز اور کمشنر صاحبان ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے۔

آئی جی پنجاب نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پنجاب پولیس کی دو لاکھ فورس حکومت پاکستان کی ہدایات کے مطابق غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG