کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کے حکم پر پاکستان کے عوامی اور سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں بین الاقوامی عدالت برائے جرائم کی سماعت اور اس سے قبل فوجی عدالت میں چلائے جانے والے مقدمے کے بارے میں ممتاز تجزیہ کاروں نے اپنی رائے دی۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیر (ر) عمران ملک نے فوجی عدالت کے طریقہٴ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’فوجی عدالت میں ملزموں کو انصاف کے تقاضوں کے تحت تمام درکار سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں؛ اور اپنے دفاع کا مکمل حق دیا جاتا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ابھی یادیو کے خلاف کارروائی مکمل نہیں ہوئی اور بھارت نے عالمی عدالت میں جانے کی جلدی کی ہے۔
معروف ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے پاکستان کے لئے موجود آپشنز کی وضاحت کی اور کہا کہ اس وقت عدالت کو صرف اس بات کا تعین کرنا ہے کہ یادیو کو ’قانصلر رسائی‘ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت پاکستان کی قانونی کارروائی یا سزا کے بارے میں غور نہیں کر رہی۔
انہوں نے ’ری ٹرائیل‘ کے امکان کے بارے میں کئے گئے سوال کی بھی وضاحت کی۔
پاکستان کے دورے پر گئے ہوئے، پاکستانی نژاد امریکی تجزیہ کار ڈاکٹر ذوالفقار کاظمی نے عوامی رائے عامہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یادیو اور پانامہ دونوں کے بارے میں عوام میں منفی جذبات پائے جاتے ہیں۔
تفصیل کے لیے منسلک آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیے: