تجزیہ کاروں کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ خیبر پختونخوا میں جہاں ووٹر عام طور پر کسی ایک پارٹی کو دوبارہ اقتدار نہیں دیتے، وہاں تحریک انصاف کا پہلے سے بھاری اکثریت کے ساتھ مسلسل دوسری بار اقتدار میں آنا صحت کارڈ کا مرہون منت ہے جہاں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کو تین لاکھ سے زائد کریڈٹ کے ساتھ صحت کارڈ دیے گئے، اور اس کے لیے ان خاندانوں کو انشورنس دی گئی۔
وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف انتخابی مہم میں بلکہ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد ابتدائی تقریروں میں پنجاب کے اندر بھی خیبر پختونخوا طرز کے صحت کارڈ اور ہیلتھ انشورنس نظام متعارف کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ اب جبکہ وفاقی حکومت اپنے پہلے سو دن مکمل کر چکی ہے اور پنجاب حکومت سو دن پورے کرنے والی ہے، پروگرام 'جہاں رنگ' میں وزیر برائے صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا گیا کہ آخر وہ کیا تبدیلی صحت کے شعبے میں لائی جا رہی ہے، تحریک انصاف جس کے دعوے کر رہی تھی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پنجاب میں زچہ بچہ کی صحت ان کی حکومت کی ترجیح ہے۔ زچہ بچہ میں شرح اموات کو نصف تک لانے کا ہدف ہے اور اس سلسلے میں جلد ماں بچہ ہسپتال کام شروع کر دیں گے۔ یہ یونٹس بالخصوص ماں اور بچے کی صحت کے لیے ہوں گے اور زیادہ تر دیہی علاقوں میں قائم کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 88 ہزار ایسے بچوں کا ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے جو غذائی قلت کے سبب 'سٹنٹڈ گروتھ' یعنی کمزور نشوونما کا شکار ہیں۔
وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ صوبے میں 4 کروڑ شہریوں کو جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ہیلتھ انشورنس کارڈ جاری کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں صحت کارڈ کے پہلے گروپ کا اجرا اسی ماہ کے آخر تک شروع ہو جائے گا۔ سب سے پہلے جن چار اضلاع میں یہ کارڈ جاری ہوں گے ان میں ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، راجن پور اور ملتان شامل ہیں۔ بعدازاں وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین کے مطابق، تمام 36 اضلاع میں جاری کیے جائیں گے۔ ان کے بقول، ہیلتھ کارڈ کا بجٹ علیحدہ کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین نے بتایا کہ پنجاب میں صحت کارڈ تین لاکھ ستر ہزار روپے مالیت کا ہوگا اور اس میں نہ صرف علاج معالجے کی سہولت ہے بلکہ حادثات کی صورت میں بھی کوریج موجود ہے۔
آڈیو کے لیے لنک پر کلک کریں: