بتایا جاتا ہے کہ سڑک کے راستے سرحد پار آمد و رفت کے لیے پاکستان اور افغانستان کی جانب سے ویزا سمیت رسمی دستاویزات کی شرائط کے سبب پاکستانی برآمدات بروقت افغانستان نہیں پہنچ پاتیں، جس بنا پر پاکستان کو لگ بھگ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بات پاکستان کے ایوانِ صنعت و تجارت کے صدر، زبیر موتی والا نے بتائی۔
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے بتایا کہ تاجر برادری سمیت، حکومت کو اس بات پر تشویش ہونی چاہیئے کہ طورخم سرحد پر سختی کی وجہ سے تجارتی تعلقات میں بد اعتمادی بڑھی ہے۔
بقول اُن کے، ''افغانستان کا 90 فی صد سامان پاکستان سے آتا ہے او ر اب اُنھیں بھروسہ نہیں رہا کہ سامان پہنچے گا بھی یا نہیں''۔
زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ اُن کو افغانستان سے بھی بڑی شکایتیں ملتی رہی ہیں، خاص طور پر اُن اشیائے خورد و نوش کے حوالے سے جن کا خراب ہونے کا خطرہ ہے، جن میں خصوصی طور پر پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔
اُنھوں نے اپیل کی کہ سکیورٹی کو سخت کرنے کے اقدام کو یقینی بنایا جائے۔ لیکن بقول اُن کے ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاست اور تجارت کو الگ رکھا جائے‘‘۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے: