شورش کا شکار شام میں داعش کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور روس میں بظاہر پس پردہ رابطے شروع ہو چکے ہیں۔
اس خیال کا اظہار برسلز میں مقیم ایک تجزیہ نگار نے کیا ہے۔
خالد فاروقی نے ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں براہِ راست تجزیہ کرتے ہوئے، نفیسہ ہودبھائے کو بتایا کہ بشارالاسد کو استعمال کرتے ہوئے، داعش سے نمٹنے کے لیے، بقول اُن کے، ’امریکہ اور روس پسِ پردہ رابطوں کے ذریعے اپنے مفادات میں ہم آہنگی پیدا کر رہے ہیں‘۔
اُنھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’رمادی میں داعش کا توڑ کرنے کے لیے، امریکہ عراق کی حوصلہ افزائی بھی کر رہا ہے‘۔
تاہم، کراچی میں مقیم ممتاز تجزیہ نگار، پروفیسر شمیم اختر نے اس خیال کا اظہار کیا کہ صدر بشار الاسد کا اب تک کا ظالمانہ ریکارڈ ہے۔ وہ اُن کے لیے حمایت کو اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور بنا دیتا ہے۔
یاد رہے کہ شام میں پچھلے کئی برسوں سے خانہ جنگی جاری ہے جس کے دوران شامی فوجیں اور اسد کے مخالفین کے درمیان جنگ میں ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب، اس جنگ میں داعش کا ملوث ہونا بھی بتایا جاتا ہے۔
تاہم، تجزیہ کار خالد فاروقی کہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پالیسی میں بعض تبدیلیوں کا اشارہ مل رہا ہے۔
رپورٹ کی تفصیل سننے کے لیے، درجِ ذیل وڈیو پر کلک کیجئیے: