جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے جمعے کو راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں ایک اجتماع سے خطاب کیا۔
جماعت الدعوۃ کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوامِ متحدہ کے علاوہ امریکہ کی طرف سے بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
سیاسی و مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد 'دفاعِ پاکستان کونسل' کے زیرِ اہتمام جمعے کو لیاقت باغ میں ایک کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس کا مقصد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
واضح رہے کہ دفاعِ پاکستان کونسل میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ کالعدم تنظیمیں بھی شامل ہیں جن کی قیادت کو اس پلیٹ فارم کے ذریعے عوامی اجتماعات میں شرکت کا موقع مل جاتا ہے۔
رواں سال اگست میں جماعت الدعوۃ نے ’ملی مسلم لیگ‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے اس کے اندارج کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
جماعت الدعوۃ نے اس فیصلے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
تاہم اس کے باوجود حافظ سعید نے اپنی تنظیم کی سیاسی جماعت کے پہلے دفتر کا افتتاح گزشتہ ہفتے لاہور میں کیا تھا اور کہا تھا کہ اُن کی جماعت آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لے گی۔
امریکہ حافظ سعید کی طرف سے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے ارادے پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ حافظ سعید کا تعلق لشکرِ طیبہ سے ہے جسے امریکہ ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے جب کہ امریکہ حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کرچکا ہے۔
تجزیہ کار خادم حسین کہتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے ایسی جماعتوں کو سیاست میں حصے لینے کی اجازت دینے سے اسلام آباد کے اپنے پڑوسی ممالک سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
’’ایسی انتہا پسند تنظیمیں جن کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر اور خطے کے ممالک کے حوالے سے کافی خدشات پائے جاتے ہیں، ان تنظیموں کا اس طرح پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں داخل ہونا، عوامی سطح پر ان کا فعال ہونا اور بالکل عوامی سطح پر ان کے دفتر کے کھولنے سے یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ پاکستان خطے کے ممالک سے اور بین الاقوامی سطح پر کٹ جائے گا۔ سیاسی سطح پر بھی کٹ جائے گا۔ معاشی نقصان بھی ہو گا۔‘‘
امریکہ اور بھارت لشکرِ طیبہ کو 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن حافظ سعید اس میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔
جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو تقریباً 10 ماہ کی نظر بندی کے بعد نومبر میں رہا کیا گیا تھا۔
حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرنے پر بھارت اور امریکہ کی طرف سے تشویش کا اظہار سامنے آیا تھا جس پر پاکستان کا مؤقف تھا حافظ سعید کی رہائی عدالت کے حکم پر عمل میں آئی ہے جس کا انتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں۔